دوسروں کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کیلئے ماہرین کی تجاویز

قومی آواز: لندن: بیشتر لوگ زندگی بھر اپنے ارد گرد کے لوگوں سے اپنے تعلقات بہتر خطوط پر استوار کرنے کیلئے جدوجہد کرتے رہتے ہیں ۔بہت سے ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی ٹیم، شادی اور دوستی جیسے رشتوں میں بہتری لانے کیلئے سرکرداں نظر آتے ہیں ۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ عام طور پر لوگ ان مسائل کا شکار دو بنیادی وجوہات کی بنا پر ہوتے ہیں ۔پہلی ہم انسانی فطرت کو اچھے طریقے سے سمجھ نہیں پاتے ۔ دوسری ہم انسانوں کی فطرت کے متعلق علم رکھتے ہیں، لیکن ان کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔ان کی رائے کے مطابق پہلی وجہ کے سد باب کیلئے دنیا کے عظم فلسفیوں کی تصنیفات سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ۔ انکا کہنا ہے کہ ارسطو، مونٹینیا، مارکس اوریلس، سینیکا اور منگیرجیسے عظیم فلسفیوں نے انسانی فطرت کو سمجھنے کیلئے ادب کا بیش بہا خزانہ چھوڑا ہے ۔انسانی فطرت کو سمجھنے کیلئے دوسرا اہم طریقہ بیالوجی کا علم ہے ۔ بیالوجی کے ماہر ہمارے ڈی این اے میں پائی جانے والی خصوصیا ت کے مطابق ہماری فطرت کو سمجھنے کیلئے مکمل معلومات فراہم کرتے ہیں جس سے ہم نا صرف انسان بلکہ جانوروں کے متعلق بھی معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسروں کے ساتھ تعلقات کے بہتر نہ ہونے کی دوسری بڑی وجہ سے نمٹنا قدرے مشکل کام ہے ۔اگرچہ ہم اپنے ارد گرد کے انسانوں کی فطرت سے واقف ہوتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔آپ اس کیفیت کو ’’انٹینشن ایگزیکیوشن گیپ‘‘ کہہ سکتے ہیں ۔اس کیفیت میں ہم یہ تو جانتے ہیں کہ کیا کرنا ہے لیکن یہ نہیں جانتے کہ کیسے کرنا ہے ۔اس معاملے سے نمٹنے کیلے اس انٹینشن ایگزیکیوشن گیپ کو آہستہ آہستہ کم کرنے سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے ۔اس فاصلے کو کم کرنے کیلئے پہلی تجویز یہ ہے اپنے آپ کا تنقیدی جائزہ لیا جائے اور اپنے جذباتی رویے پر قابو پانے کی کو شش کی جائے ۔ماہرین کی رائے کے مطابق اگر آپ اپنے رویے میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو اپنے ماحول میں تبدیلی لائیں ۔ جب کسی نئے رشتے میں بندھیں تو یہ خیال اپنے ذہن سے نکال دیں کہ بننے والا نیا رشتہ آپکی وجہ سے اپنے رویے میں تبدیلی لائے گا بلکہ اس کیلئے آپ کو خود اپنے رویے میں بدلاؤ کرنا پڑے گا ۔اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کسی دفتر کا مینجرپہلے دفتر میں کام کرنے والے تمام افرادکی فطرت کو سمجھے گا پھر ہر ایک سے اس کی عادات کے مطابق نمٹے گا تاکہ معاملات کو خوش اسلوبی سے نمٹایا جا سکے ۔