معاشرے کے بیمار ذہن

معاشرے کے بیمار ذہن

قومی آواز ۔
تحریر ۔ شکیل احمد
معاشرے کے وہ بیمار ذہن جو رنگ نسل مذہب زبان یا قومی تعصب کو ایک اہم مقدس فرئضہ سمجھکر انسانوں کا قتلِ عام کرتے ہیں.کیا ایسے بیمار ذہن معاشرے میں خود با خود پیدا ہوجاتے ہیں یا پھر انکی سوچ کے پیچھے کوئی خاص ادارے ہوتا ہے.جو خاص تعصبی تعلیم کے ذریعے اپنے مفادات کے تحت ایسے بیمار ذہن تیار کرتے ہیں. تاکہ ان سے سیاسی مفادات حاصل کیے جاسکے. میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی اچھی یا بری سوچ معاشرے میں تبتک پروان نہیں چڑھ سکتی تبتک معاشرے کے لوگ اس سوچ کو باقائدہ ذہنی طور پر اپنا کر اسکی حمایت نا کریں.اور اگر کسی سوچ کے لیئے معاشرے میں مخالفت و مزاحمت پائی جاتی ہو تو پھر وہ سوچ معاشرے میں نمو نہیں پاسکتی. کسی بھی معاشرے میں تشدد کی سوچ و رویوں کو فرد یا گروہ کی ذاتی خرابی سمجھکر اس تعلیمات سے لاتعلق کرکے دکھنا جسکی وجہ سے وہ بیمار پیدا ہوتے ہیں.ایک غیر علمی رویہ ہوگا. یہ ممکن نہیں کہ معاشرے میں لوگوں کو پوری زندگی تعصبات کی تعلیمات دی جاےُ اور پھر لوگوں کے اذہان انتشار زدہ نہ ہوں یہ امر یقینی ہے کہ تعصب کی تعلیمات سے وحشت کی سوچ جنم لیتی ہے اور وحشت کی سوچ سے وحشی رویے.جو معاشرے کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں. آج ہمارا ملک بھی بربادی کے دھانے پر کھڑا ہے جہاں ہر طرف ذہنی انتشار مزہبی فرقہ واریت، لیسانی تعصب دشمنی، نفرت اور وحشت کی سوچ نظر آتی ہے جو ایک دن کا ثمر نہیں بلکہ کئی دھائیوں کا پیش خیمہ ہے. یہ اس عوام سازش کا تتیجہ ہے جو ہمارے حکمران اشرافیہ طبقے نے لوگوں کو گمراہ اور جاہل رکھنے کے لئے کی. ریاست پر قابض طبقے نے ہمیشہ عوام کو تقسیم کرنے کے لیئے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کہ مدد سے عوام میں تعصب کی تعلیمات کو فروغ دیا جو تعلمات آج ہمارے معاشرے میں سریت کرگی ہے. جسکی وجہ سے لوگ آج تعصبی سوچ کو برا نہیں سمجھتے بلکہ اپنے مخالف گروہ یا فرقوں سے نفرت اور ان پر تشدد کرنا بھی ایک اچھا اور بڑا نیکی کا کام سمجھتے ہیں. آج ہمارے معاشرے میں کسی حد تک دہشتگردوں کی مخالفت کی جاتی ہے مگر فرقہ واریت اور تعصبی تعلمات کی حمایت کی جاتی ہے.ہمارے معاشرے کے تعصب زدہ اذہان دہشتگردی ختم کرنے کی خواہش تو رکھتے ہیں مگر یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ یہ دہشتگردی جب تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک وہ اپنے ذہنوں میں تعصب نفرت دشمنی کی سوچ کو پناہ دیتے رہنگے دہشتگردی سے نجات جب ہی ممکن ہے جب عوام اپنے درمیان اتحاد بھائی چارہ اور امن پیدا کرے اور مل کر ان اداروں کے خلاف یلغار کرے جو معاشرے میں فرقہ واریت . اور لسانی تعصب کی سوچ کو فروغ دے رہے ہیں انکا کریک ڈاؤن ہی جناح کے خواب کی تعبیر ہوگا اور یہی قومی آوازہے