دوھزار سولہء میں کون کونسے ممالک میدان جنگ بنیں گے؟

قومی آواز ۔ نیوز روم ۔
واشنگٹن دنیا کے مختلف حصوں میں جاری سیاسی بحران اور عدم استحکام اگلے ایک سال کے دوران کئی نئی جنگوں کو جنم دینے والا ہے۔ یہ تشویشناک انکشاف امریکی تحقیقاتی ادارے سنٹر فار پری وینٹو ایکشن نے مختلف خطوں میں جاری صورتحال پر ایک تحقیق کے بعد کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2016ءکے دوران متعدد ممالک جنگ کے میدان بنیں گے۔ اخبار ’دی انڈیپنڈنٹ‘ کے مطابق، رپورٹ میں جنگ کے شدید خطرے سے دوچار ممالک کی فہرست کچھ یوں پیش کی گئی ہے۔
-1 شام
اس ملک میں خانہ جنگی تو پہلے ہی جاری ہے لیکن بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے بعد حالات مزید بگڑ جائیں گے اور 2016ءکے دوران شام مزید شدید اور خوفناک جنگ کا میدان بنے گا۔
-2 لیبیا
یہاں سیاسی توڑ پھوڑ عروج پر پہنچ چکی ہے، جبکہ خطے کے کئی ممالک کی طرف سے لیبیا میں مداخلت جنگ کا سبب بنے گی۔
-3 اسرائیلی اور فلسطینی علاقے
رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بڑے پیمانے پر احتجاج بالآخر مسلح مڈ بھیڑ میں بدل جائے گا۔
-4 ترکی
مختلف کرد گروپوں کی طرف سے بڑھتے ہوئے تشدد اور ترک سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ٹکراﺅ کے نتیجے میں جنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ شامی خانہ جنگی بھی اس لڑائی کی اہم وجہ ثابت ہوگی۔
-5 مصر
یہاں بڑھتا ہوا سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی کے حملے، خصوصاً جزیرہ نما سنائی میں جنگ کی صورتحال پیدا کردیں گے۔
-6 افغانستان
طالبان کی طاقت میں اضافہ اور بڑھتا ہوا سیاسی عدم استحکام بڑے پیمانے پر لڑائی کا سبب بنے گا۔
-6 عراق
یہاں داعش کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور فرقہ وارانہ فسادات ایک نئی جنگ کو جنم دیں گے۔
رپورٹ میں کچھ ممالک کے لئے درمیانے درجے کا خطرہ بھی بیان کیاگیا ہے اور ان میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے، جہاں شدت پسند گروپوں کی وجہ سے تشدد میں اضافے اور سیاسی عدم استحکام کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں