ریاض(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں جیون ساتھی کے موبائل کی جاسوسی پر 5 لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے ۔عرب میڈیا کے مطابق اگر آپ سعودی عرب میں مقیم ہیں۔مقامی شہری ہیں یا تارک وطن۔شادی شدہ ہیں اور میاں ہیں یا بیوی تو پھر ایک دوسرے کے موبائل فون کی جاسوسی نہ کریں۔اگر آپ نے اپنے جیون ساتھی کی اجازت کے بغیر ایسا کیا تو آپ کو پانچ لاکھ ریال جرمانہ ،ایک سال قید یا بیک وقت دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔سعودی عرب میں جاسوسی کی روک تھام کے لیے مروج قوانین میں سے یہ نکتہ ایک وکیل خالد البابتین نے نکالا ہے۔انھوں نے ایک مقامی اخبار کو بتایا ہے کہ موجودہ قوانین میں جاسوسی کی تعریف میں برقی معلومات ( الیکٹرانک انفارمیشن) تک رسائی ،انھیں سننا یا ان کی سراغرسانی بھی شامل ہے۔انھوں نے بتایا کہ یہی سزائیں اس شخص کو بھی دی جاسکتی ہیں جو کسی دورسے شخص کو بلیک میل کرنے یا بھتا لینے کی غرض سے اس کی نجی معلومات تک رسائی حاصل کرتا ہے یا اس کی تصاویر بنا لیتا ہے۔اس قانون کا خاوند اور بیوی اور ایک ہی خاندان کے افراد پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔البابتین کا کہنا تھا کہ آن لائن ہتک عزت ایک الگ قانون کے زمرے میں آتی ہے۔ایک اور وکیل ابراہیم الزمزئی نے بتایا ہے کہ ایک خاوند کا اپنی بیوی یا بیوی کا خاوند کے فون کو بلا اجازت دیکھنے اور برقی طور پر معلومات حاصل کرنے میں فرق ہے۔اس میں اول الذکر ایک جرم ہے اور جج اپنی صوابدید کے مطابق اس کی سزا دے سکتا ہے لیکن مخرالذکر یعنی الیکٹرانک معلومات حاصل کرنا جاسوسی کے زمرے میں آتا ہے۔سابق جج نصر الیمنی کا کہنا ہے کہ اسلام میں اپنے جیون ساتھی کی جاسوسی کی ممانعت ہے۔تاہم ججوں کو بعض صوابدیدی اختیارات حاصل ہیں۔بالخصوص اگر کوئی عورت اپنی شادی کی تنسیخ کے لیے یہ دعوی دائر کرتی ہے کہ اس کے پاس خاوند کی بدچلنی کے ثبوت ہیں تو پھر جج کو اس کے معاملے کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔