2018 Sunday مئی ، 27 قومی آواز ۔ ٹورنٹو کوشش کریں کہ چائے کی عادت ترک کریں اور سحری میں تازہ مشروبات کا استعمال کریں سحری میں زیادہ تر لوگوں کو چائے پینے کی عادت ہوتی ہے جو موسم گرما میں صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ سحری میں زیادہ چائے پینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس میں شامل کیفین سے جسم میں پانی کی سطح کم ہونے سے پیاس بڑھتی ہے اور حالیہ رمضان چونکہ موسم گرما میں آیا ہے، لہذا کوشش کریں کہ چائے کی عادت ترک کریں اور تازہ مشروبات کا استعمال کریں۔ یہاں کچھ مشروبات کی غذائی افادیت بتائی جارہی ہے، جنہیں سحری میں استعمال کرنا نہایت مفید ہے۔ لیمو پانی: سحری میں لیمو پانی پینا چاہیے کیونکہ لیمو اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔اس میں فائبر اور کاربوہائیڈریٹس بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو جسم کو دن بھر ترو تازگی اور توانائی بخشتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جگر، معدہ، نظام ہضم اور سینے کی جلن کے لیے بھی انتہائی موثر ہے۔ دہی کی چھاچھ: دہی میں معدنی طاقت موجود ہوتی ہے۔ اس میں پروٹین، کیلشیئم، وٹامن اے، بی، سی اور ای ہوتا ہے جو جسم میں تھکاوٹ، کمزوری اور نمکیات کی کمی کو دور کرتا ہے۔ سحری میں نمکین چھاچھ پینے سے جسم میں نمکیات کی کمی دور ہوجاتی ہے اور یہ روزے میں تیزابیت اور معدے کی خرابی سے محفوظ رکھتی ہے۔ ساتھ ہی گرمی کی شدت کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔ الائچی کا شربت: عام طور پر الائچی والی چائے کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن موسم گرما میں اس کا ٹھنڈا مشروب پینا جسم کے لیے بے انتہا مفید ہے۔ الائچی میں پروٹین، وٹامنز، میگنیشئم، کاربوہائیڈریٹس، آئرن اور دیگر معدنی خصوصیات وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ سحری میں الائچی والی چائے کی نسبت الائچی کے ٹھنڈے مشروب کو ترجیح دی جائے تو دن بھر روزے کی حالت میں یہ انتہائی توانائی بخش ثابت ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ الائچی کا مشروب ہائی بلڈ پریشر اور تناؤ کے شکار والے افراد کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔ تربوز کا شربت: تربوز ایک ٹھنڈا پھل ہے جو گرمی کو دور کرتا ہے اور جسم کو پانی کی کمی سے بچاتا ہے۔ تربوز بھی اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں وٹامن سی، اے کے ساتھ کیلوریز انتہائی کم ہوتی ہیں۔ سحری میں تربوز کا شربت پینے سے جسم میں پانی کی کمی کا خدشہ کم ہوجاتا ہے۔ فالسے کا شربت: کھٹے میٹھے فالسے تو ویسے ہی گرمی کی سوغات ہیں، ساتھ ہی یہ طبی اور غذائی فوائد سے بھی مالا مال ہوتے ہیں، ایسے میں اس کا استعمال موسم گرما میں صحت کے لیے موثر ہے ہی لیکن ماہ مبارک میں سحری کے وقت اس کا مشروب پینا بھی فرحت بخش ہے۔ فالسوں میں بھی وافر مقدار میں فائبر، وٹامن اور کاربو ہائیڈریٹس ہوتے ہیں، یہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹس پھل ہے، یہی وجہ ہے کہ سحری میں فالسے کا شربت پینے سے روزے کے دوران جسم میں نقاہت محسوس نہیں ہوتی۔
رمضان المبارک میں سحر و افطار کے موقع پر ہر گھر میں خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے، لیکن اس سلسلے میں اکثر وبیشتر غذائیت اور صحت کے لیے فوائد کو نظرانداز کردیا جاتا ہے، افطار میں تو بے احتیاطی ہوتی ہی ہے، اکثر اس کا مظاہرہ سحری میں دیکھنے کو ملتا ہے۔