جو کام چیف جسٹس صاحب کا نہیں وہ اس طرف نہ جائیں: نوازشریف

قومی آواز ۔
:اسلام آباد
Wednesday, March 28, 2018
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ جو کام چیف جسٹس صاحب کا نہیں وہ اس طرف نہ جائیں۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد جوڈیشل کمپیلکس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ہم بھاگنے والے نہیں اور نہ ایسا سوچا، ورنہ اس مقدمے کے لیے کیوں آتا، میری اہلیہ بیمار ہیں مجھے وہیں رہنا چاہیے، میں گیا اور پھر واپس آیا، اب جانا چاہتا ہوں لیکن جانے نہیں دیا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ آج جو گواہ بھگتا، اسے اسٹار وٹنس کہا گیا، جس طرح سے آج فیکٹس سامنے آئے ہیں وہ سب نے دیکھ لیا اور سن لیا، گواہ نے ایک ایک کرکے اپنے الزامات کو دھودیا جو ہمارے خلاف تھے اور ہمارے وکیل صفائی نے ان الزامات کو دھلوالیا۔

ہم پر مقدمہ نہیں فراڈ ہے جس میں بہت قوتوں کا ہاتھ ہے: نوازشریف
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پر مقدمہ بدعنوانی کا نہیں، یہ فراڈ ہے جو میرے اور فیملی کے ساتھ ہورہا ہے اس میں بہت ساری قوتوں کا ہاتھ ہے، یہ مقدمہ سیاسی مخالفین نے دائر کیا اور جس طرح کی سیاسی زبان اس بینچ نے ہمارے خلاف استعمال کی اس سے ثابت ہورہا ہے کہ سب کچھ سیاسی ہے، اس میں کچھ نہیں نکل رہا، جنہوں نے یہ دائر کیا انہیں شرمندگی ہونی چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ اس مقدمے میں کچھ نکلنے کی گنجائش نہیں، اگر سزا دینا ضروری ہے تو اس مقدمے میں نہیں دی جاسکتی، اس کے باوجود اگر سزا دینی ہے تو میرا نام ٹیکنا، اے سی ایس، رینٹل پاور، حج اسکینڈل، این ایل سی یا ای او بی آئی میں ڈال دیں جس میں اربوں کھربوں روپے کھاے گئے۔

نوازشریف نے مزید کہا کہ اگر اس کے ذریعے سزا دینا مقصود ہے تو دے دیں، میرے کیس میں فراڈ کے سوا کچھ نہیں، یہ فراڈ اسٹیبلش ہوتا جارہاہے اور عدالت میں ثابت ہورہا ہے، اسٹار گواہ اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میر اخیال ہے کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچنا ہے، اللہ ہمیں سرخرو کرے گا، ہم نے قوم کا ایک پیسہ کھایا نہ لوٹابلکہ جنہوں نے لوٹا انہیں روکا اور ان کے خلاف کاروائیاں کی ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو تماشہ لگا ہوا ہے یہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔

چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات پر تبصرے سے انکار
چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات پر نوازشریف نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

چیف جسٹس کے اسپتالوں کے دورے کا ٹارگٹ بھی ہم تھے: سابق وزیراعظم
میاں نوازشریف نے کہا کہ چیف جسٹس جس طرح پچھلے کئی ماہ سے مختلف معاملات پر بات چیت کرتے ہیں، اسپتالوں میں گئے ہیں، انہوں نے پرائیوٹ اسپتال اور کالجز کے بارے میں جو جائزہ لینے کی کوشش کی، اس کا ٹارگٹ بھی ہم تھے، یہ وثوق سے نہیں کہہ سکتا لیکن یہ میرا خیال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں مقصد یہ تھا کہ ہم پر ہاتھ ڈالا جائے، کچھ ہوتا تو ہاتھ ڈالا جاتا، چیف جسٹس سڑکوں، سیکیورٹی، دودھ اور پینے کے پانی کی بات کرتے ہیں میں نے پہلے بھی یہ بات کہی تھی، مقننہ کا کردار بدقسمتی سے دوسروں کے ہاتھوں میں چلا گیا، قانون کو نیچے کیا گیا ، سیاسی جماعتوں کو ختم کیا گیا اور مجھے بھی صدارت سے اتارا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشنوں نے ایگزیکٹو کا کرداراپنے قابو میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس یہ ضرور کریں لیکن ان اٹھارہ لاکھ مقدموں کا کچھ کریں جو زیر التوا ہیں، لوگ پریشان ہیں اس وقت کا انتظا رکرہے ہیں کہ کب وہ وقت آئے گا ہمیں انصاف ملے گا، مقدمے بھگتتے ہوئے لوگوں کی نسلیں گزر گئیں۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے چیف جسٹس سے متعلق کہا کہ جو آپ کا کام نہیں آپ اس طرف نہ جائیں،یہ میرا نکتہ نظر ہے، میں سمجھتا ہوں کہ چیف جسٹس کو جو کام نہیں کرنا چاہیے وہ نہیں کرنا چاہیے اور جو کرنا چاہیے وہ میں نے بتادیا ہے۔


متعلقہ خبریں