عزیر بلوچ کون؟ اتنا اہم کیو ں ہے ؟

کراچی (قومی آواز–مانیٹرنگ ڈیسک)ڈاکٹر عاصم کے بعد ایک اور بڑا نام عزیر بلوچ ہی تھا ،عزیر بلوچ پر اب تک 55سے زائد مقدمات در ج ہیںجن میں بھتہ خوری ،قتل ،اقدام قتل،اسلحہ آرڈنینس ،بلوچ لبرل آرمی کا سہولت کار سمیت سنگین مقدمات میں ملوث ہے ۔کالعدم امن کمیٹی کے سربراہ کے نام سے شہرت پانے والے عزیر بلوچ کے اُو پر سب سے بڑا الزام ارشد پپو کا قتل ہے ،ارشد پپو کی بیوہ نے عزیر بلوچ کو مقدمہ میں نامز د کیا تھا ۔عزیر بلوچ کی گرفتار ی پر 50لاکھ کا انعام مقرر کیا گیا تھا ۔ ٹرانسپورٹر فیض محمد عرف فیضو بابا کے بیٹے عزیر بلوچ کو اپنے باپ کے اغوا کے بعد سے سیاست کا شوق ہو ا ۔2001میں ٹاﺅن ناظم کا الیکشن لڑا لیکن ہار گیا ۔2003میں فیضو ماما کو ارشد پپو گینگ نے قتل کر دیا ۔والد کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے عزیر بلوچ جرائم پیشہ افراد سے مل گیا ۔اپنے کزن رحمان بلوچ کے گینگ میں داخل ہو گیا ،2009میں رحمان بلوچ کی ہلاکت کے بعد عزیر بلوچ گینگ کا سربراہ بن گیا اور خوف دہشت کی علامت بن گیا ۔2012تک پیپلزپارٹی عزیر بلوچ کو امن کمیٹی کے نام پر در پردہ حمایت کر تی رہی ۔کئی بار گرفتار بھی کیا گیا لیکن پیپلزپارٹی کی مداخلت پر رہا کر دیا گیا ۔2012میں ہی عزیر بلوچ کے پیپلزامن کمیٹی سے تعلقات کشیدہ ہو گئے ۔اسی دوران بابالاڈلہ سے بھی کھٹ پٹ ہوگئی ۔2014میں دبئی میں گرفتارکرنے کیلئے پاکستان سے ٹیم کو بھیجا گیا ،لیکن کاغذات مکمل نا ہونے کی وجہ سے بھی ٹیم گرفتار نہ کر سکی اور دبئی حکومت نے رہا کر دیا،سوال پیدا ہوتا ہے کہ عزیر بلوچ کو بچانے والے یا اس کی گرفتاری کو رکوانے والے کون لوگ ہیں اور ان کے مقاصد کیا ہیں ۔ اسی سلسلے کی ایک اورکڑی میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ عزیر بلوچ کو کئی ایک دفعہ دبئی روکنے کی کوشش کی گئی ،اس سلسلے میں دبئی میں اُنکے چیک بونس کیے گئے تاکہ پاکستان واپس نا لا یا جا سکے ،ظفر بلوچ ،عزیر بلوچ ،سب ایک دوسرے کو جانتے تھے ۔خالد شہنشاہ کا تعلق بھی عزیر بلوچ سے جوڑا جا تا رہا ہے ،پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں سے جب اس سلسلے میں پوچھا گیا تواُن کا ہمیشہ سے یہ ہی مو¿قف رہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی عزیر بلوچ کو استعمال نہیں کیا ۔ذوالفقار مرزا نے عزیر بلوچ کی گرفتاری کے حوالے سے بتا یا کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد ایسے حالات اور سامان مل جائے گا کہ جو لوگ ملک سے باہر ادھر اُدھر گھوم رہے ہیں ان کو واپس لا یا جا سکے گاذوالفقار مرزا نے کہا کہ شکر ہے عزیر بلوچ زندہ ہے ۔اسی سلسلے میں نبیل گبول نے کہا کہ جن لوگوں نے عزیر بلوچ سے جہاں جہاں ملاقات کی ان لوگوں کابھی احتساب ہونا چاہیے۔اب تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بھی کہا جار ہا ہے کہ آئندہ آنے والے گھنٹے صورتحال میں بڑی واضح تبدیلیلے آئیں گے ۔