کیا آپ نے روزہ رکھا ہے؟

قومی آواز

(منقول: خضر رانا)

آپ نے روزہ رکھا ہے؟
تروایح پڑھتے ہیں؟ پڑھتے ہیں تو کتنی پڑھتے ہیں آٹھ یا بیس؟
کس مسجد میں تروایح اور نمازیں ادا کرتے ہیں؟ حنفیوں کی؟ دیوبندیوں کی؟ وہابیوں کی؟
کتنے ڈگری پر عشاءپڑھتے ہیں؟۔۔۔۔
روزہ فقہ حنفی کے وقت پر افطار کرتے، رکھتے ہیں یا فقہ جعفریہ کے؟
بڑی عید پے کونسا جانور لیتے ہیں اور کتنے؟
مُنافقت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، یہ وہ سوالات ہیں جو آجکل ہر مرد مومن کی زبان پر ہیں اور ان سوالات کا تعلق جو کہ ثواب، گناہ سے ہے تو ان کے جوابات پاکر ھی اگلے بندے کے کفریہ اور شرکیہ عقائد پر تنقید ہوسکتی ہے
یہ سوالات ہر انسان کی نجی زندگی سے وابستہ ہیں اور ہر کسی کی ذاتی، پرسنل زندگی سے تعلق رکھتے ہیں انکا پوچھنا ایسا ھی ہے کہ کوئی آپ سے آپکے بیڈ روم تک کی رسائی چاہے ؟
ہمارے معاشرے میں لوگ یہ سوالات کبھی نہیں پوچھیں گے کہ آپ کسی کا حق تو نہیں مارتے؟ کسی غریب کی زمین پر ناحق قبضہ تو نہیں کرتے؟ رشوت تو نہیں لیتے؟ ملاوٹ تو نہیں کرتے؟ آپکے ہاتھوں سے کسی انسان کی جان ومال کا نقصان تو نہیں ہوا؟ ظلم تو نہیں کرتے؟ نا انصافی تو نہیں کرتے؟ اپنی نوکری پوری ایمانداری سے کرتے ہیں؟ خیانت تو نہیں کرتے؟ تولنے میں کمی پیشی تو نہیں کرتے؟ قانون کی خلاف ورزی تو نہیں کرتے؟ گھر میں جو آپکے بچے ہیں آپ سے خوش بھی ہیں کہ خالی ڈرتے ھی ہیں ؟ ۔۔۔۔
جوکہ ان سوالات کا تعلق جرائم کی دنیا سے ہے تو ہماری پاکستانی قوم کا ان باتوں سے کوئی تعلق ھی نہیں ہے اور ناھی کوئی خاصی دلچسپی
نہ خدا مسیتے لبھدا
نہ خدا وچ کعبے
نہ خدا قرآن کتاباں
نہ خدا نمازے
سانوں عشق لگا ہے پیارے دا
سانوں پیارے دا دلدارے دا
نہ ربّ عرش معلّے اتے
نہ ربّ خانے کعبے ہُو
نہ ربّ علم کتابی لبھا
نہ ربّ وچ محرابے ہُو
گنگا تیرتھ مول نہ ملیا
پینڈے بے حسابے ہُو
بُلھے شاہ
ﻣﮑّﮯ ﺟﺎﻭﯾﮟ ﺗﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﭘﻮﺟﯿﮟ،
ﮔﻨﮕﺎ ﺟﺎﻭﯾﮟ ﺗﮯ پانی
ﭼﻞ ﺑﻠﮭﯿﺌﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﺋﯿﮯ،
ﻣُﮏ جاوے آنی جانی

قومی آواز