کیلیفورنیا شوٹنگ: شوٹر کا تعلق کینیڈین سکالر کے مدرسے سے نکلا

قومی آواز ۔ ملتان:کیلیفورنیا شوٹنگ کے معاملے میں شوٹر کا تعلق کینیڈین سکالر کے قائم کردہ مذہبی سکول یا مدرسے سے نکلا۔کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سینٹر پر اپنے شوہر رضوان فاروق کے ہمراہ حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک کے حالات زیست سے پتہ چلا ہے کہ وہ امریکہ جانے سے قبل پاکستان میں2007 سے2014 تک رہتی رہی ہے۔ اس نے بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی سے فارمیسی کی ڈگری 2013 میں لی تھی۔ وہ ملتان میںایک مدرسے بھی جاتی رہی ہے ا س کانام پاکستان انٹیلی جنس آفیشلز کے مطابق الہدی انسٹی ٹیوٹ ہے۔ یہ مدرسہ صرف خواتین کے لئے ہے۔ حکام کے مطابق اس کی برانچیں، پاکستان، امریکہ اور کینیڈا میںہیں۔ کینیڈامیں اس کی شاخ مسی ساگا اونٹاریو میںہے۔ الہدی کے بانی فرحت ہاشمی اب کینیڈا میںرہتے ہیں۔ ان پر قدامت کشیدگی کوپروموٹ کرنے کی وجہ سے شدید تنقید ہورہی ہے۔اگرچہ اس مدرسے یاسکول کے انتہا پسندوں کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہیں۔ پاکستان میںیہ اپر کلاس کی خواتین میںاسلامی تعلیم کے لئے معروف ہے۔ جس علاقے میںیہ سکول یامدرسہ ہے وہ بہت سے مدارس کا گڑھ ہے جن کا تعلق القاعدہ اور پاکستانی طالبان سے بتایا جاتا ہے۔ وہ مقبوضہ کشمیر کی سپورٹ کے حوالے سے بھی جانے جاتے ہیں۔تاشفین ملک نے الہدی میں لگ بھگ ایک برس گزارا ہے۔ اس مدرسے کے ترجمان فرخ چودھری نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے کہاہے کہ وہ ہفتے میں چھ کلاسیں لیا کرتی تھی۔ اس نے دوبرس کے قرآن فہم کورس میںداخلہ لیا تھا۔ تاہم اس نے کورس ختم نہیںکیا تھا۔ وہ سترہ اپریل2013 سے تین مئی2014تک یہاں زیر تعلیم رہی۔ اس نے وہاںپر پہلے سال کے نصاب کے مطابق باقاعدہ پیپر بھی دیا تھا۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق اس نے اپنا کورس پورا نہیںکیا تھا۔ اس نے ہمیں فون پر اطلاع دی تھی کہ اس کی دوماہ میںشادی ہونےو الی ہے اوراس کے بعد وہ امریکہ چلی جائے گی۔ اس نے میل کوریسپانڈنس کے ذریعے اپنی تعلیم مکمل کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی جو کبھی نہیںہوئی۔چودھری نے کہاکہ میںنے اس کی ہم جماعتوں، اساتذہ سے دریافت کیا تھا۔ وہ بہت محنتی،فرینڈلی اور دوسروں کی مدد کرنے والی تھی، کسی نے اس کی بنیادپرستی پر توجہ نہیںدی۔مدرسے میںایک استانی عالیہ قمر نے کہا کہ ملک کلاسز باقاعدہ سے اٹینڈکی ہیں۔ وہ اسلام کے متعلق بہت سے سوالات پوچھا کرتی تھی اور مذہبی مسائل کے بارے میں باقاعدہ بحث کیا کرتی تھی۔ گذشتہ روز پاکستانی پولیس نے انٹرنیشنل اور مقامی میڈیا کی فارمیسی ڈیپارٹمنٹ جانے کے حوالے سے بحث وتکرار ہوئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے سخت سکیورٹی کاانتظام کررکھا تھا، تاہم میڈیا کی کچھ بحث وتکرار کے بعد معاملہ پولیس حکام تک پہنچا۔ پولیس نے کیمپس میںدو صحافیوںکو حراست میں بھی لیا۔ملتان میں بہاو¿الدین زکریا یونیورسٹی میں فارمیسی کی طالبہ رہنے والی تاشفین ملک کا تعلیمی ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے ایف آئی اے کے اہلکار یونیورسٹی میں بھی موجود تھے۔پاکستانی حکام بھی ملتان میں تاشفین کے گزر ے ہوئے وقت کے بارے میںتحقیقات کررہے ہیں۔ پولیس اور انٹیلی جنس ایجنٹس نے ملتان میںاس گھر کی تلاشی بھی لی ہے جہاںتاشفیشن رہتی تھی۔ شبانہ سیف جن کا تعلق کاﺅنٹر ٹیرر ازم حکام سے ہے نے کہا کہ ان کی بہن شاہدہ کے تمام دستاویزات، تصاویر، لیپ ٹاپ قبضے میںلے لی ہیں۔ وہ انجینئرنگ کی طالبہ ہے۔یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا کہ جس گھر کو سیل کیاگیا ہے وہ تاشفین یااس کے والد میںسے کس کی ملکیت ہے۔رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین نے ذہنی معذوری اور بیماریوں کا شکار افراد کی مدد کے مرکز ان لینڈ ریجنل سینٹر میں جاری تقریب میں گھس کر فائرنگ کی تھی جس سے 14 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے تھے۔یہ دونوں اس واقعے کے کچھ گھنٹے بعد پولیس سے ایک مقابلے کے دوران مارے گئے تھے جبکہ اس مقابلے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ان لینڈ ریجنل سینٹر نامی سماجی مرکز پرجب حملہ ہوا تو ادارے کے کانفرنس ایریا میں ایک تقریب جاری تھی جس میں سینکڑوں افراد شریک تھے جنھیں پولیس نے حملے کے بعد وہاں سے نکالا۔پولیس نے تصدیق کی تھی کہ مشتبہ افراد نے کانفرنس روم میں داخل ہو کر فائرنگ کی تھی۔سنٹر پر حملے کے بعد پولیس نے حملہ آوروں کے مکان پر چھاپے مارا تھا، جہاں سے اسلحہ، گولیاں اور بم بنانے کے آلات ملے تھے۔


متعلقہ خبریں