اتوار30 ستمبر 2018 کینیڈا کی پارلیمنٹ میں اراکین کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے حوالے سے منظور ہونے والی قرارداد کے ایک ہفتے بعد میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی اعزازی شہریت ختم کرنے کے حوالے سے ووٹنگ ہوئی۔ اراکین پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کی شہریت ختم کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ آنگ سان سوچی کو جمہوریت کے لیے طویل عرصے تک گھر میں نظر بند رکھنے پر 2007 میں کینیڈا کی جانب سے اعزازی شہریت دی گئی تھی۔ برمی افواج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور 7 لاکھ سے زائد افراد کو بنگلا دیش ہجرت پر مجبور کرنے کے معاملے پر آنگ سان سوچی کی جانب سے خاموشی اختیار رکھی گئی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ کینیڈا کے وزیر خارجہ کے ترجمان ایڈم آسٹن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو مسلسل نظر انداز کرنے پر کینیڈین پارلیمنٹ کی جانب سے آنگ سان سوچی کی اعزازی شہریت ختم کرنے کا فیصلہ ضروری تھا۔ ایڈم آسٹن کا کہنا تھا کینیڈا روہنگیائی عوام کی امداد جاری رکھے گا اور روہنگیا کے قتل عام میں ملوث میانمار کے جنرلز اور دیگر افراد پر پابندیاں عائد رکھی جائیں گی اور انٹرنیشنل باڈی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
قومی آوازاوٹاوہ
کینیڈا کی جانب سے آنگ سوچی کو 2007 میں اعزازی شہریت دی گئی تھی۔
کینیڈا کی پارلیمنٹ نے میانمار کی رہنما ۤنگ سان سوچی سے اعزازی شہریت واپس لینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
یہ خبریں آپ قومی آواز ٹورنٹو پر پڑھ رہے ہیں۔