زیادہ ٹیکسٹنگ رشتوں کو کمزور کرتی ہے، ماہرین

قومی آواز لاہور (سو شل رائونڈ اپ) ماہرین نفسیات نے دعویٰ کیا ہے جس رشتے میں بالواسطہ ابلاغ شامل ہوجائے، اس رشتے کے کمزور پڑنے کے امکانات دیگر رشتوں سے بڑھ جاتے ہیں اور جو جوڑے ابلاغ کیلئے موبائل میسجنگ پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، ان کا اپنے رشتے سے اطمینان کمزور پڑنے لگتا ہے۔ یہ دلچسپ تحقیق یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا میں ہوئی ہے۔ اس تحقیق کا اہتمام کرنے والے پروفیسر جوزف نووینسکی تھے۔ پروفیسر جوزف کا خیال تھا کہ آج کل کے دور میں جوڑے موبائل ٹیکسٹنگ کا زیادہ سہارا لیتے ہیں ایسے میں یقینی طور پر یہ ٹیکسٹنگ انکے تعلقات کو بہتر بناتی ہے۔ پروفیسر صاحب نے یہ مفروضہ بھی قائم کیا تھا کہ جیسے جیسے جوڑوں کے بیچ موبائل ٹیکسٹنگ کا رواج بڑھتا ہوگا، ویسے ویسے ان کے بیچ دیگر ذرائع سے ابلاغ بھی بڑھتا ہوگا تاہم جب تنائج سامنے آئے تو وہ خود بھی حیران رہ گئے۔ کل395طلبا و طالبات پر کئے گئے اس تحقیقی سروے میں دو سو بیس خواتین اور 175نوجوان شامل تھے۔یہ تمام کے تمام افراد کم از کم بھی ڈیڑھ برس سے کسی نہ کسی بندھن میں تھے۔ ان افراد سے ابلاغ کی صورتحال معلوم کی گئی تو پتہ چلا کہ جو افراد ٹیکسٹنگ پر انحصار کرتے ہیں ان کے بیچ لڑائیوں کی تعداد بھی دوسرے جوڑوں سے زیادہ تھی جبکہ ان کے اپنے تعلق سے مطمئن ہونے کی شرح بھی کم تھی۔ دوسری جانب وہ جوڑے جن کے بیچ ٹیکسٹنگ نہ ہونے کے برابر تھی، ان کے اندر اپنے تعلق سے اطمینان بھی زیادہ تھا جب کہ بعض ایسے بھی تھے جن کے بیچ نہ تو کبھی ٹیکسٹنگ ہوتی تھی اور نہ  ہی کبھی لڑائی کی نوبت آئی تھی۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا پر پڑھ رہے ھیں

ماہرین اس نئے تعلق کے حوالے سے تاحال کوئی حتمی رائے تو قائم نہیں کرسکے ہیں تاہم امکان ہے کہ اس کی وجہ ذریعہ ابلاغ ہے۔ بالواسطہ ابلاغ کے سبب وہ ایک دوسرے پر زیادہ یقین کرنے کے قابل نہیں ہوتے ہیں جبکہ فون یا براہ راست بات چیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے تک اپنے جذبات کو زیادہ بہتر طور پر پہنچا پاتے ہیں، نیز ایک دوسرے کے جذبات کی سچائی کو بھی وہ زیادہ بہتر طور پر جان پاتے ہیں۔علاوہ ازیں ٹیکسٹنگ کی صورت میں مسلسل جڑے رہنے کے باوجود بھی دوری کا احساس برقرار رہتا ہے جبکہ فون پر آواز سننے یا براہ راست بات چیت کی صورت میں دوری کا یہ احساس ختم ہوجاتا ہے۔ یہی دوری کا احساس انہیں ایک دوسرے کے اس حد تک قریب آنے ہی نہیں دیتا ہے کہ جہاں پہنچ کے وہ ایک دوسرے کی رائے کا زیادہ احترام کرنے کے قابل ہوسکیں اور ان کے بیچ لڑائی جھگڑوں کی نوبت کم ہوسکے


متعلقہ خبریں