ازواجی تعلق

ازواجی تعلق

ازواجی تعلق قائم کرنے سے پہلے مردوں کو یہ سوچ لینا چاہیے کہ عورت صرف ایک فرد نہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک ادارہ بھی ہوتی ہے جو آنے والی نسلوں کی ذہنی اور جسمانی تربیت کرکے انکی شخصیت کو تعمیر کرتی ہے‫.اور اگر یہ ادارہ ذہنی اعتبار سے کمزور یا جاہل ہو تو اسکے اثرات آنے والی نسلوں پر پڑتے ہیں. اس لئے اگر مرد اپنی آنے والی نسلوں کو جہالت سے بچانا چاہتا ہے تو اسکو چاہیے کہ وہ اپنی شریک حیات کے ساتھ ہمپلہ انسانی تعلق استوار کرکے انسانی سوچ کے تحت اسکی ذہن سازی کرے اور زبان و ہاتھ کے تشدد سے گریز کرے تاکہ پرامن خاندانی ماحول میں بچوں کی بہترین تربیت ہوسکے‫‫. مردوں کو یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ بیویوں کے ساتھ سخت و تلخ رویہ انکے رشتے میں بیگانگی کا سبب بنتا ہے‫‫.جو جسمانی قربت کے باوجود دونوں فریق کو ذہنی طور پر ایک دوسرے سے دور کردیتا ہے اور یہ دوری عورت میں ایک قسم کی گھٹن و محرومی کو جنم دیتی ہے جسکی وجہ سے عورت چڑ چڑی ہوکر اسکا غصہ بچوں پر نکلتی ہے جسکی وجہ سے بچوں کی نفسیات پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور بچوں کی شخصیت بھی ری ایکشنری ہوجاتی ہے جو معاشرے میں انشار کا باعث بنتی ہے‫.‫

ماخوذ تحریر: شکیل احمد آزاد
‫قومی آواز