دم توڑتے رشتے کا ٹوٹ جانا ہی بہتر ۔

جمعرات , 19 مئی , 2016
دم توڑتے رشتے کا ٹوٹ جانا ہی بہتر ۔

قومی آواز ۔ نیویارک : ازدواجی رشتہ محض دو افراد کے ایک ساتھ رہنے کا نام نہیں بلکہ یہ تو دو دلوں کے ملاپ اورذہنی ہم آہنگی کا نام ہے۔ یہ روحانی تعلق گہر ا نہ رہے تو دو اجنبی زیادہ دیر تک ایک چھت تلے نہیں رہ سکتے۔پس جب یہ مقدس رشتہ دم توڑنے لگے تو اس کا ٹوٹ جانا ہی بہتر ہوتا ہے۔ باہمی تعلق میں لچک کے خاتمےپر کئی جوڑے لڑ جھگڑ کر علیحدہ ہوتے ہیں تو کئی دوسری شادی کا ہدف طے کر کے جدا ہوتے ہیں ۔اسی طرح کئی بچے اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو کئی بچوں سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کی جانب سے آٹھ وجوہات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے جب تعلق واقعی بوجھ لگنے لگتا ہے اور شادی ختم ہونے کے آثار واضح ہوجاتے ہیں۔پہلے نمبر پر جب میاں بیوی میں ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر اختلاف اتنا گہرا ہو جائے کہ بات لڑائی تک پہنچ جائے۔ جب میاں یا بیوی میں سے کوئی ایک یا دونوں کا گھر سے زیادہ دفتر میں دل لگنے لگے اور گھر جانے کا سوچ کر ہی دل گھبرائے۔ جب شریک حیات کی ہر بات جو وہ دوسرے کو خوش کرنے کے لئے کرے اور فریق مخالف کو وہ زہر لگے۔ جب جوڑا آپس میں عمل محبت کے وقت دوسرے کو جنسی عمل میں حصہ نہ لینے کی تاویلات پیش کرے۔ جب آپ فیملی کو وقت دینے کی بجائے شوہر یا بیوی کی شکایات لگانے کے لئے دوستوں کی شبینہ محفلیں ڈھونڈیں۔ جب آپ کو اپنی شریک حیات کی بجائے دوسری بوڑھی چڑیل نما عورتیں بھی حسین نظر آنے لگیں۔ جب آپ اپنے شریک حیات کی خاطر قربانی دینے کا جذبہ کھودیں۔ جب آپ اپنے شریک حیات کی مستقبل میں کوئی جگہ نہ دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ مستقل جدائی کا وقت آگیا ہے اور پلاننگ کریں کہ اس کڑے وقت سے خوبصورتی اور باوقار طریقے سے کیسے نمٹا جائے۔