پیرس(قومی آواز ….نیٹ نیوز)مغربی معاشروں میں کم لباس پہننا تو ان کی اخلاق باختہ روایات کا حصہ ہے مگر فرانس میں ایک انتہائی شرمناک شہر ایسا بھی ہے جہاں سرے سے کپڑے پہننے پر ہی پابندی ہے۔ اس شہر کا نام کیپ ڈی ایج(Cap d’Adge) ہے جو فرانس کے ساحلی شہر مونٹ پیلیئر(Montpellier) کے قریب واقع ہے۔دنیا میں اور بھی اس نوع کی جگہیں ہیں مگر اسے دنیا کا سب سے بڑا ”ننگوں کا شہر“ قرار دیا جاتا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق کیپ ڈی ایج ساحل سمندر پر واقع ہے اورہر سال گرمیوں میں 50ہزار سے زائد سیاح یہاں آتے ہیں جنہیں اس شہر میں داخل ہونے سے قبل ہی کپڑے اتارنے پڑتے ہیں۔ہوٹل مالک جو خفیہ کیمروں کے ذریعے 29 سال تک مہمان جوڑوں کی جاسوسی کرتا رہا، کیا کچھ دیکھا؟ خود ہی انتہائی شرمناک تفصیلات بیان کردیں رپورٹ کے مطابق کیپ ڈی ایج میں بینک، سپرمارکیٹ، عینک ساز، ہیئرڈریسنگ اور پوسٹ آفس جیسے دکانیں اور دفاتر موجود ہیں اور ان تمام دکانوں اور دفاتر کا عملہ اور ان کے صارفین برہنہ ہوتے ہیں۔یہاںایک طرف تو لوگوں کا برہنہ رہنا لازمی قرار دیا گیا ہے اور دوسری طرف باہر سے آنے والے سیاحوں سے برہنہ حالت میں گھومنے کا مزہ لینے کے عوض 6پا?نڈ(تقریباً900روپے) ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے۔مگر یہاں برہنہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ یہاں کو قانون نہیں، یہاں جو شخص بھی کسی غیرسماجی روئیے کا مظاہرہ کرتا ہے اسے جیل کا منہ بھی دیکھنا پڑتا ہے اور جرمانہ بھی کیا جاتا ہے۔ یہ شہر 1960ئ میں بسایا گیا تھا۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہاں آنے والے سیاح اس کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور اسے دنیا کی بہترین جگہ قرار دیتے ہیں۔