Sunday, February 11, 2018 قومی آواز : لاہور لاہور: معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر 66 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ عاصمہ جہانگیر کو طبیعت خراب ہونے پر فیروز پور روڈ پر واقع اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکیں۔ اسپتال حکام کے مطابق عاصمہ جہانگیر کو بیہوشی کے عالم میں اسپتال لایا گیا اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے انہیں برین ہیمرج ہوا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق بھرپور کوشش کی گئی کہ ان کی حالت سنبھل جائے لیکن بیہوشی کے عالم میں ہی ان کا انتقال ہوا۔ 66 سالہ عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور وہ سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ 2007 میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عاصمہ جہانگیر کو گھر میں نظربند کیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ خاموش نہ بیٹھیں اور اس وقت کے صدر پروز مشرف کے فیصلے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
صدر، وزیراعظم اور دیگر کا عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار تعزیت عاصمہ جہانگیر کو 2010 میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا جب کہ 1995 میں انہیں مارٹن انل ایوارڈ، ریمن میکسیسے ایوارڈ، 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ اور 2010 میں فور فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔ عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہوکر دلائل دیے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے قانون دان عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لیے عاصمہ جہانگیر کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عاصمہ جہانگیر کی وفات پر کہا کہ بے زبانوں، بےسہاروں اور ظالموں کے ستائے ہوئے مظلوموں کی آواز آج خاموش ہو گئی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر نے آمریت کو ڈٹ کر للکارا، آج ملک ایک نڈر، بہادر اور اصول پسند شخصیت سے محروم ہو گیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار افسوس کیا اور ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق کےلئےجدوجہد ناقابل فراموش ہیں۔
عاصمہ جہانگیر کی مظاہرے کے دوران لی گئی ایک یادگار تصویر۔
نڈر، باہمت اور بے باک خاتون عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور ججز بحالی تحریک میں بھی پیش پیش رہیں۔