اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا شدید خطرہ ہے، خورشید شاہ

قومی آواز ۔
05 اکتوبر ، 2017
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا شدید خطرہ موجود ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے بیان کہ ’’خاموشی بہت بڑا جواب ہوتی ہے‘‘ پر انہوں نے کہا کہ اس سے جتنے بھی معنی نکالیں نکل سکتے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اداروں کو آپس میں مل کرباتیں کرنی چاہئیں، ادارےمل کرکام کریں گےتوبہت سےمسائل حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی حالیہ صورتحال پرتمام جماعتوں کوکرداراداکرناہوگا،دھرنےکےوقت جمہوریت کوبچانےکےلیےکرداراداکیا،عمران خان کومجبوراً آل پارٹیزکانفرنس میں شریک ہوناپڑا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم گالم گلوچ کی سیاست کےسخت خلاف ہیں، دھرنےکےوقت اپوزیشن پرکئی الزامات بھی لگائے گئے،ہم نے کبھی ن لیگ کی حکومت کوڈی ریل کرنےکی کوشش نہیں کی۔

خورشیدشاہ نے کہا کہ ماضی میں نوازشریف نےحکومت کوڈی ریل کرنےکی کوشش کی تھی،یہ موقع تھاجمہوری اداروں کومضبوط کرنےکا،ہم گالم گلوچ کی سیاست کےسخت خلاف ، ایشوز پر سیاست کی حمایت کرتے ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نےنوازشریف سےملاقات کی خواہش ظاہرکی تھی،نوازشریف نےملاقات کےتمام راستےبندکردیے، افتخار چوہدری کوبحال کیاتوکہانی آئی کہ یہ تو آرمی چیف نے کیا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے بات کروں گا،ہم نےججزکوبحال کیا،ججزکی تعدادبڑھائی،پی ٹی آئی کے ساتھ نیب چیئرمین کی تعیناتی سےمتعلق کوئی ڈیڈلاگ نہیں،تحریک انصاف کے دیے گئے ناموں پر ابھی بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب چیئرمین کی تقرری کےلیےابھی بات شروع ہوئی ہے،نیب چیئرمین کےنام پراتفاق نہیں ہوا تو معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا،پی ٹی آئی نےنام دیےہیں،ہوسکتاہےان میں سےکوئی نام آجائے۔

قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ میری کوشش رہےگی،اپوزیشن کو ساتھ لےکرچلوں، دھرنے کے دوران عمران خان نے تنخوہ لی، وہ آج تک واپس نہیں کی، دھرنے کے دوران عمران خان نے تنخوالی، وہ آج تک واپس نہیں کی۔

خورشیدشاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوازشریف پہلے بھٹو صاحب کے خلاف تقریریں کرتے تھے،آج نوازشریف ذوالفقارعلی بھٹوکی تعریفیں کرتےہیں توہمیں فخرمحسوس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نااہلی کے بعد اپنے پارٹی رہنماؤں کو قیادت سونپ سکتے تھے، مگر انہوں نے ہی نئے وزیراعظم اور کابینہ کو بنایا۔

خورشیدشاہ کا مزید کہنا تھا کہ اداروں میں تصادم ریاست کےلیےخطرہ ہے،ختم نبوت کاقانون ختم کرنےوالےکونکال دیناچاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام آبادمیں دھرنےکےدوران پارلیمنٹ ٹوٹ رہی تھی،ایم کیوایم بھی اس وقت ہمارےساتھ تھی، نوازشریف حوصلہ ہارچکےتھے۔

خورشید شاہ نے یہ بھی کہا کہ میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ میں نےپارلیمنٹ کوٹوٹنےسےبچایا،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تقریباً2 سوارب روپےریکورکیے۔