امریکی بیان دہشت گردی کیخلاف جنگ کو متاثر کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

Friday, December 22, 2017
قومی آواز۔۔۔ راولپنڈی ۔۔۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اتحادی ممالک ایک دوسرے کو نوٹسز نہیں دیتے، امریکا کے بیانات کا دفتر خارجہ کی سطح پر جواب دیا جاچکا ہے، ایسے بیانات دہشت گردی کےخلاف جنگ کو متاثر کرسکتے ہیں۔

ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم پر افغانستان کی جنگ مسلط کی گئی، پاکستان نے بارہا کہا ہے کہ افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کو ختم کیا جائے اور وہاں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو بھی ختم کرنا ہوگا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک افواج نے دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں کیں اور جو کام ہم نے کیا وہ کسی نے نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان خفیہ معلومات کا تبادلہ ہونا چاہیے جبکہ افغان سرحد پر مینجمنٹ ہونی چاہیے، پاکستان نے اپنی طرف باڑ لگائی ہے۔

دہشت گردوں کو پناہ دینے سے پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا: امریکی نائب صدر

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیسوں کیلیے دہشتگردی کےخلاف جنگ نہیں لڑرہا، کولیشن سپورٹ فنڈ کےتحت جنگ پرخرچ کی گئی رقم ملی، ہمیں امریکا سےامداد نہیں بلکہ باہمی اعتماد کی ضرورت ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے محفوظ ہیں، خود امریکا اعتراف کرچکا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 2017 میں بھارت نے سب سے زیادہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کو نشانہ بناتا رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک اور جدوجہد میں تیزی آئی ہے۔

اتحادی ممالک ایک دوسرے کو نوٹس پر نہیں رکھتے، پاکستان کا امریکا کو جواب

امریکی بیان
یاد رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے سے پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑ ے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو نوٹس پر رکھا ہوا ہے۔

مائیک پینس گذشتہ رات افغانستان کے غیر اعلانیہ دورہ پر بگرام ایئربیس پہنچے، جہاں سے وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر کابل گئے اور صدارتی محل میں افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی۔

اس موقع پر پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مائیک پینس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جیسا لب ولہجہ اپنایا اور کہا کہ ‘دہشت گردوں کو پناہ دینےکے دن ختم ہوگئے، پاکستان کو امریکا کی شراکت داری سے بہت کچھ حاصل ہوگا، لیکن دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے سے بہت کچھ کھونا پڑے گا’۔

پاکستانی ردعمل
امریکی نائب صدر کے بیان پر دفتر خارجہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی ممالک ایک دوسرے کو نوٹس پر نہیں رکھا کرتے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اتحادی ممالک ایک دوسرے کو نوٹس پر نہیں رکھا کرتے، نوٹس پر ان کو ہونا چاہیے جہاں منشیات کی پیداوار اور کرپشن میں اضافہ ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نوٹس پر افغانستان کو ہونا چاہیے جو دوسروں پر الزام تراشی کرتا ہے، جن کی مختلف علاقوں میں عملداری کم ہوئی اور جہاں داعش نے اپنے قدم جمائے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے وقتاً فوقتاً پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔

رواں ماہ بھی نئی نیشنل سیکیورٹی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف ‘فیصلہ کن’ کارروائی کا مطالبہ کیا، بلکہ مالی امداد کا طعنہ بھی دے دیا۔