بھتہ نہ دینے پر کراچی پولیس نےمسافر کوچ پر اندھا دھند گولیاں چلادیں

March 27, 20170
قومی آواز ۔ کراچی ۔ کراچی کے علاقے ناظم آباد میں آج صبح پیش آنے والے مسافر کوچ پر فائرنگ کے واقعے کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ یہ فائرنگ پولیس نے کی ہے۔

پولی نے کراچی کے علاقے ناظم آباد میں مسافر کوچ پر فائرنگ کرنے کے الزام میں پولیس کے سپاہی نصیر سمیت 3 اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔

فائرنگ سے زخمی ہونے والے کوچ کے تینوں مسافروں کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جنہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

مذکورہ کوچ کے ڈرائیور نے بیان دیا تھا کہ پولیس والے بھتا مانگتے تھے، آج بس آگے جا کر روکی تو انہوں نے فائر کھول دیا۔

پولیس افسر نے اس واقعے کو الجھانے کیلئے پہلے کہا کہ بس میں دھماکا ہوا ہے، میڈیا میں گولیوں کے نشان کی خبر فوٹیج کے ساتھ چلی تو بیان بدل دیا۔

کراچی کےناظم آباد انڈرپاس کے قریب بس پر فائرنگ کے واقعے کی حقیقت کھلنے میں کئی گھنٹے لگ گئے، پولیس صبح 7بجے پیش آئے واقعے کو دبانے کی کوشش کرتی رہی، مگر فائرنگ کے شواہد اور ڈرائیور کے بیان نے بھانڈا پھوڑ دیا۔

پہلے پولیس نے واقعے کو دھماکا قرار دیا، بس پرگولیوں کے نشانات میڈیا میں سامنے آئے تو فائرنگ کو مان لیا، مگر یہ وضاحت بھی کی کہ گولیاں ایس ایم جی کی نہیں اور وہاں پولیس موبائل ہوتی ہی نہیں، مگر بس کے ڈرائیور نے جو بیان دیا وہ شواہد سے زیادہ قریب نظر آیا۔

تین مسافروں کو لگی گولیوں کی تفصیلات سامنے آئیں تو آخر کار یہ مان ہی لیا کہ مسافر کوچ پولیس کی فائرنگ نشانہ بنی۔

ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بس کی باڈی سے گزر کر مسافروں کو لگی گولیاں ایس ایم جی ہی کی ہیں، اس کے بعد مسافر کوچ پر فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار کی شناخت نائٹ شفٹ کے سپاہی نصیر شاہ کے نام سے ہوئی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ اس نے روکا تو نہ رکنے پر فائرنگ کی۔

تحقیقاتی حکام کے مطابق فائرنگ کرنے والا پولیس اہلکار موقع سے فرار ہوگیا تھا جس کو بعد میں اس کے دیگر دو ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے اس کے پاس موجود سرکاری ایس ایم جی قبضے میں لے لی گئی جبکہ زیر حراست زخمی مسافروں کو رہا کردیا گیا۔

ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹرروہینہ کےمطابق زخمی مسافروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔


متعلقہ خبریں