توہین آمیز تقریر: سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو پھر توہین عدالت کا نوٹس دیدیا

Wednesday, March 7, 2018
قومی آواز اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے توہین آمیز تقریر پر نہال ہاشمی کو ایک بار پھر توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کی سزا کے خلاف نظر ثانی اپیل کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے جیل سے رہائی کے بعد نہال ہاشمی کی میڈیا سےگفتگو میں عدلیہ سے متعلق بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ نہال ہاشمی نے رہائی کے بعد ججز کو گالیاں دیں، کیوں نہ ان کی سزا میں اضافہ کیا جائے۔

کیس کی سماعت
سپریم کورٹ نے توہین آمیز تقریر پر نہال ہاشمی کو آج عدالت طلب کیا تھا جس پر نہال ہاشمی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

ایکٹنگ کررہا تھا، قسم کھاتا ہوں عدالت کے بارے میں ایسا نہیں کہہ سکتا،
نہال ہاشمی
دوران سماعت بھری عدالت میں نہال ہاشمی کے توہین آمیز بیان کی ویڈیو کو دو مرتبہ چلایا گیا جس پر نہال ہاشمی نے کہا کہ ’میں عدالت کے سامنے شرمند ہوں، یہ میرے الفاظ نہیں، یہ جیل میں جو لوگ تھے ان کے الفاظ تھے‘۔

نہال ہاشمی نے عدالت میں کہا کہ ’میں ایکٹنگ کررہا تھا، قسم کھاکر کہتا ہوں کہ عدالت کے بارے میں ایسا نہیں کہہ سکتا، ذہنی طور پر پریشان ہوں، بابارحتمے کون ہے مجھے نہیں پتا‘۔

نہال ہاشمی کے مؤقف پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کی ویڈیو دوبارہ چلاتے ہیں تاکہ آپ کو یقین ہوجائے، آپ تقریریں کرتے ہیں آپ کو کوئی پریشانی نہیں۔

نہال ہاشمی کے وکیل نے مقدمہ لڑنے سے انکار کردیا
اس دوران نہال ہاشمی کے وکیل نے ان کا مقدمہ لڑنے سے بھی انکار کردیا اور عدالت میں کہا کہ بار کے بطور وائس چیئرمین شرمند ہوں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’بطور چیف جسٹس میں بھی شرمندہ ہوں کہ کالے کوٹ والے بھائی کو نوٹس جاری کررہا ہوں‘۔

کیا آپ ایکٹر ہیں؟ جسٹس عمر عطا کا نہال ہاشمی سے استفسار
نہال ہاشمی کے وکیل کی جانب سے وکالت سے انکار پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے لیے اچھا سا وکیل ڈھونڈ کرلائیں، سوچ لیں اس ادارے کو عزت دینی ہے یا اپنے دوست کو بچانا ہے۔

اس پر نہال ہاشمی نے کہا کہ ’میں تو عدلیہ کے لیے بھی جیل گیا ہوں، آئندہ کبھی ایسی باتیں نہیں کروں گا‘، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ،آپ کا جیل والا بوجھ ہم کب تک اٹھاتے رہیں گے؟

جسٹس اعجازالحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے یہ وطیرہ بنالیا ہے جب کہ جسٹس عمر عطا بندیال نے نہال ہاشمی سے مکالمہ کہا کہ کیا آپ ایکٹر ہیں جو ایکٹنگ کررہے تھے؟ آپ کے الفاظ توہین آمیز تھے۔

نہال ہاشمی نے عدالت سے استدعا کی ’مجھے نوٹس جاری نہ کیا جائے، میں مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں، بجلی کا بل اور بچوں کی فیس نہیں دے سکوں گا، میری روزی روٹی اسی پیشے سے ہے، میرے بچے بھوکے مرجائیں گے، خاندان برباد ہوجائے گا، رحم کیا جائے، اللہ بھی ایک موقع دیتا ہے‘۔

چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کی استدعا پر کہا کہ آپ کو پہلے بھی موقع دے چکے، آپ کے الفاظ اتنے توہین آمیز ہیں کہ انہیں کوئی بھی برداشت نہیں کرے گا، وڈیو میں نعرے لگ رہے ہیں کرپٹ ججوں کی شامت آئی، اب مجھے یہ بتائیں کون بے غیرت ہے؟

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جب سے چیف جسٹس ہوا غصہ چھوڑ دیا تھا، آپ کو معاف نہیں کررہے، اس پر نہال ہاشمی نے کہا کہ کسی کو دکھ میں دیکھ کر ہائپر ہوجاتاہوں، چیف جسٹس نے مکالمہ کیا آپ ہمیں دیکھ کر ہائپر ہوجاتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کے معاملے پر تمام بار کونسل کے چیئرمینوں کو بھی نوٹس جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ وضاحت کریں کہ نہال ہاشمی کو نوٹس ملنا چاہیے یا نہیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر 12 مارچ تک ملتوی کردی۔