پا کستا ن کا سب سے بڑا دہشتگر د بر طا نیہ بیٹھا ہے۔۔۔۔

نئی دہلی (قومی آواز–مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات کی جس میں پاک بھارت کرکٹ سیریز سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ عمران خان کا کہنا ہےکہ نریندر مودی سے پاک بھارت کرکٹ سیریز کا کہا تو انہوں نے لمبی مسکراہٹ دی جسے مثبت سمجھتا ہوں۔ ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی درخواست پر ان سے ملاقات کی جس میں وائس چیرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ ترجمان کے مطابق ملاقات میں پاک بھارت کرکٹ سیریز سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دونوں رہنماو¿ں نے دو طرفہ تعلقات میں پیشرفت کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاک بھارت تعلقات میں مزید بہتری کے لیے بھی پر امید ہیں جب کہ عمران خان نے مودی کو پاک بھارت کرکٹ سیریز شروع کرنے کی تجویزدی اور انہیں دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔ دوسری جانب شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم اور عمران خان کے درمیان ملاقات 10 منٹ جاری رہے جس میں پاک بھارت تعلقات، کرکٹ سیریز، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت بہت سے معاملات پر بات چیت کی گئی جو مثبت رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماو¿ں کے درمیان دوستانہ ماحول میں بات ہوئی ہیں اور ملاقات میں مودی کی جانب سے کہی بھی ہچکچاہٹ دیکھنے میں نہیں آئی جب کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز پر ان کا رد عمل بہت مثبت تھا، مودی نے کہا کہ چین کی طرح پاک بھارت تجارت بھی ہوسکتی ہے۔ ادھر نریندر مودی سے ملاقات کے بعد عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم سے دو طرفہ کرکٹ سیریز پر بات ہوئی اور ان سے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیریز ہونی چاہیے جس پر نریندر مودی نے لمبی مسکراہٹ دی جسے مثبت سمجھتا ہوں تاہم اس کے معنی نہیں بتا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام میں رابطوں کے لیے کرکٹ مددگار ثابت ہوسکتی ہے، کرکٹ کھیلنے سے دوریاں کم ہوجائیں گی اوراس کے ذریعے عوام کو قریب لایا جاسکتا ہے۔ عمران خان نے کہا نریندر مودی سے کہہ دیا ہے کہ مذاکرات کا عمل شروع ہو تو پھر رکنا نہیں چاہیے کیونکہ جنگوں سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے، پاکستان اور بھارت کو آگے بڑھان چاہیے، امن میں دونوں کا فائدہ ہے اور یقین پکا ہو تو کشمیر سمیت تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں تجارت متاثر نہ ہونے دینے کا عزم ہونا چاہیے جب کہ نوازشریف کو مودی سے خفیہ ملاقات کی ضرورت نہیں تھی، وزیراعظم کو اپنے نظریئے سے متاثر کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ڈپلو میٹ سیاستدان نہیں جس کا اعتراف بھارتی وزیراعظم بھی کریں گے، کرکٹ کے بعد سیاسست کے میدان میں جدوجہد کررہا ہوں کیونکہ کرکٹ نے مجھے جدوجہد کرنا سکھایا تاہم کوئی مجھے کہے کہ سیاست کو اپنا کیئریئر بنالوں تو خود کو گولی مار لوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام کی ثقافت ایک جیسی ہے، دو ہمسائے دشمن بن کر نہیں رہ سکتے اور پوری زندگی دشمن نہیں ہوسکتی جب کہ ممبئی حملوں پر تمام پاکستانی رنجیدہ تھے۔ چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے، ملک میں فوج آنے کا کوئی خطرہ نہیں، عوام اتفاق رائے کرچکے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کے سوا کوئی نظام نہیں چلے گا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ آزاد ہیں لیکن الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئر نہیں اگر انتخابی عمل ٹھیک ہو جائے تو تحریک انصاف اقتدار میں آ جائے گی تاہم میرا مقصد وزیراعظم بننا نہیں کیونکہ کئی وزرائے اعظم آئے اور چلے گئے، ملک میں آدھے سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اس لیے صرف ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ واضح رہے چیرمین تحریک انصاف 2 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں جہاں وہ پاک بھارت تعلقات سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ 2018ءمیں تحریک انصاف الیکشن میں کلین سویپ کرے گی اور میں وزیراعظم بنوں گا۔ اینکر پرسن نے پوچھا کہ کیا آپ 2018ءمیں وزیراعظم ہوں گے۔ عمران خان نے جواب میں کہا کہ ہاں میں 2018ءمیں وزیراعظم بنوں گا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں نام لئے بغیر متحدہ کے سربراہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا بہت برا دہشت گرد انگلینڈ میں بیٹھا ہے۔ اس دہشتگرد کی وجہ سے پاکستان میں بہت سے لوگ مارے گئے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کرکٹ کھیلنے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دوریاں ختم ہو سکتی ہیں۔ نریندر مودی سے پاک بھارت سیریز کے بارے میں بات کی جسے انہوں نے مسکرا کر جواب دیا یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہاں تھی یا ناں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں ان سے کہا کہ بھارت کو مسائل کے حل کے لئے جنرل راحیل شریف سے نہیں بلکہ وزیراعظم نوازشریف سے بات کرنی چاہئے، حکومت اور فوج کے درمیان کوئی تنازع نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں