ہندو سینا کا ڈونلڈ ٹرمپ کی سالگرہ کا جشن

قومی آواز ۔
نئی دہلی: ہندوستان کی ایک انتہاپسند ہندو تنظیم نے دارالحکومت نئی دہلی میں گذشتہ روز امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی 70 ویں سالگرہ منائی اور کہا کہ ٹرمپ اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے دنیا کو لاحق خطرات کے خاتمے کے لیے ‘انسانیت کے نجات دہندہ’ ہیں۔

ہندو سینا یا ہندو آرمی کے تقریباً 20 ارکان نے ایک ایسے وقت میں امریکی صدارتی امیدوار کی سالگرہ منائی جب پوری دنیا امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ کے نتیجے میں 50 افراد کی ہلاکت پر سوگوار ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ہندو سینا کے رہنما وشنو گپتا نے اس موقع پر کہا، ‘ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگا دینی چاہیے، ہر ایک کو اس کی حمایت کرنی چاہیے۔’

سرخ اور نیلی کاغذی ٹوپیاں پہنے اور گلے میں نارنجی رومال ڈالے ہندو سینا کے کارکن دہلی روڈ پر ایک اسٹال پر جمع ہوئے اور یہ کہہ کر ممکنہ ری پبلکن امیدوار کی حمایت کی کہ وہ پاکستان کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔

اس موقع پر اورلینڈو واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی، جس کے بعد ایک بڑا سا کیک کاٹا گیا، جس پر درج تھا، ‘لونگ لِو ڈونلڈ ٹرمپ۔’

پس منظر میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر بھی آویزاں تھی، جنھوں نے ہاتھ میں بندوق تھام رکھی تھی، اس موقع پر ہندو سینا کے کارکنوں نے ٹرمپ کو علامتی کیک بھی کھلایا۔

وشنو گپتا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ٹرمپ دنیا کے بادشاہ بننے والے ہیں، ‘ان کی حمایت کے بغیر ہم پاکستان پر حملہ کیسے کریں گے؟
ہندوسینا کے کارکنوں نے جوش و خروش کے ساتھ امریکی صدارتی امیدوار کی سالگرہ منائی—۔فوٹو/ اے ایف پی

یاد رہے کہ گذشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اورلینڈو میں قتل عام کی ذمہ داری اسلامی شدت پسندوں پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘خطرات کی جڑیں پاکستان، سعودیہ میں ہیں’۔

نیو ہمپشائر میں اپنی قومی سلامتی کی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اورلینڈو کے کلب میں فائرنگ کرنے والے 29 سالہ عمر متین کے والدین افغانستان میں پیدا ہوئے تھے، ساتھ ہی ٹرمپ نے خاص طور پر 11 ستمبر 2001 کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ یہ خطرات اُن لوگوں کی جانب سے پیدا کیے گئے، جن کی جڑیں پاکستان، سعودی عرب اور صومالیہ میں موجود تھیں۔

اس سے قبل بھی ٹرمپ اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی تجویزپیش کر چکے ہیں، تاکہ ملکی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ڈونلڈ ٹرمپ مسلمان مخالف بیانات کی وجہ سے مشہور ہیں اور اس سے پہلےبھی اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں، جن پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے