بلڈ پریشر کی ادویات کا استعمال ….احتیاط ضروری

اسلام آباد(قومی آواز….مانیٹرنگ ڈیسک)ایک تحقیق میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر ڈاکٹر دل کی بیماری کے شدید خطرے والے تمام مریضوں کو فشارِ خون یعنی بلڈ پریشر کی ادویات دینا شروع کردیں، چاہے ان کا بلڈ پریشر متوازن ہی کیوں نہ ہو تو زیادہ جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔مذکورہ تحقیق حالیہ ہدایات سے بالکل الگ ہے جن کے تحت فشارِ خون کی ادویات صرف ا±س صورت میں تجویز کی جائیں کہ اگر فشارِ خون ایک خاص حد سے تجاوز کررہا ہو۔سماجی ترقی سے ہائی بلڈ پریشر دورپڑھائی بلڈ پریشر کم کرتی ہے لیکن ماہرین سمجھتے ہیں کہ انسان کی طرزِ زندگی کے عوامل بھی فشارِ خون کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔یہ تحقیق ہفتہ وار طبی جرنل لینسیٹ میں شائع ہوئی۔بلند فشارِ خون کا دل کی بیماری اور سٹروک کے خطرات سے بہت قریبی تعلق ہے۔حالیہ ہدایات انگلینڈ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسی لینس کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔ جن کے مطابق مریضوں کو صرف اس وقت ہی ادویات لینی چاہیں جب ا±ن کی فشارِ خون کی سطح 140 سے تجاوز کرجائے۔یہاں تک کہ وہ لوگ جنھیں شدید خطرات لاحق ہیں مثال کے طور پر وہ لوگ جنھیں سٹروک بھی ہوچکا ہے انھیں فشارِ خون کی اس سطح تک بھی گولیاں دینے کے بجائے نگرانی میں رکھنے کی حمایت کی گئی ہے۔اب ایک ماہرین کی عالمی ٹیم کی جانب سے ڈاکٹروں کو سخت اور فشارِ خون کے ’صوابدیدی‘ پیمانوں کے بجائے کسی فرد کے بیماری کے حوالے سے خطرات پر توجہ مرکوز رکھنے کا کہا جارہا ہے۔ماہرین نے سنہ 1966 سے 2015 کے درمیان چھ لاکھ افراد پر بڑے پیمانے پر کیے گئے ٹیسٹوں کے سے یہ نتائج اخذ کیے ہیں۔ادویات ہی واحد حل نہیںہم سب ہی اپنا فشارِ خون کم کرسکتے ہیں۔ ہم صحت مند خوراک، زیادہ جسمانی مشقت، شراب نوشی میں کمی اور ایک صحت مند وزن برقرار رکھ کر گولیوں کی نسبت محفوظ، سستے اور پ±راثر طریقے سے یہ کرسکتے ہیں۔