کیا ہندو ہونا جرم ہے؟

تحریر : ارشد محمود

قومی آواز ۔  کیا ہندو ہونا جرم ہے؟ ایک پاکستانی ہندو نوجوان کی فریاد ۔ ۔مکیش میگھواڑ
میں نہیں چاہتا کہ میں صرف ایک خاص مذہبی پہچان کے ساتھ اس ملک میں رہوں، میں چاہتا ہوں کہ مجھے ایک شہری کی نظر سے دیکھا جائے۔ اس ملک کے برابر کے شہری کی طرح سلوک کیا جائے۔ مگر مجھے بار بار ہندو ہونے کی سزا ملتی ہے، ہر روز مجھے ہندو ہونے کی وجہ سے مارا جاتا ہے، میرے ساتھ تیسرے درجے کے شہری جیسا سلوک کیا جاتا ہے، میری بہنیں اغوا کی جاتی ہیں، ان کے ساتھ زبردستی کی جاتی ہے کسی کا جبری مذہب تبدیل کیا جاتا ہے، وہ صرف اس لیے، کیونکہ یہاں کی اکثریت مجھے خود سے الگ سمجھتی ہے، کیونکہ وہ مسلمان ہیں اور میں ہندو ہوں، وہ جنتی ہیں اور میں جہنمی، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دھرتی، یہ وطن صرف ان کا ہے، میرا نہیں۔ میں کسی اور سیارے سے آیا ہوں، وہ سمجھتے ہیں کہ ہندو ہونے کا مطلب انڈین ہونا ہے۔ اور مسلمان ہونے کا مطلب پاکستانی ہونا ہے۔ میں بھی اسی دھرتی کا بیٹا ہوں، میں بٹوارے سے پہلے کا یہاں کا رہنے والا ہوں، میرا جنم اسی مٹی پر ہوا ہے، میری رگ رگ میں وطن پرستی بسی ہوئی ہے۔یہ فرق مجھے بار بار یاد دلاتا ہے کہ میں شاید اس ملک میں انسان نہیں کوئی اور مخلوق ہوں۔ گویا ہندو ہونا گناہ ہے۔۔۔بھائی میرے، میں انسان ہوں۔ بس مجھے انسان رہنے دو۔ مجھے بار بار انسان ہونے کی سزا نہ دو۔ مجھے بس اس ملک کا شہری رہنے دو۔
ہمیشہ کا ریاستی موقف۔۔۔اقلیتوں کو سب شہری حقوق میسر ہیں، پاکستان میں ان کوکوئی تکلیف نہیں