قومی آواز ۔ لاہور بدلتے دور اور بدلتی اقدار کے مصداق اب زندگی گزارنے کیلئے جیون ساتھی کے چنائو کا پیمانہ بھی تبدیل ہورہا ہے۔ روایتی طور پر دبلی، گوری، حسین، کم عمر اور پڑھی لکھی لڑکی اور ایسے لڑکے کی تلاش کی جاتی تھی جو کہ خوش شکل ، خوش مزاج ، دولت مند ہو۔ بڑھتی ہوئی مادیت پرستی کے ساتھ ساتھ حقیقت پسندی بھی اب مزاج کا خاصہ بن رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ مردوں کو اچھی شکل و صورت سے زیادہ کمائو پوت بیوی کی تلاش ہوتی ہے جبکہ اب خواتین کی بڑی تعداد کو بھی ایسے لڑکوں کی تلاش ہوتی ہے جو کہ صرف پڑھا لکھا اور اچھی نوکری کا مالک ہی نہ ہو بلکہ گھریلو امور میں بھی طاق ہو تاکہ ان کی زندگی پرسکون گزر سکے۔ اس کا اچھا باورچی ہونا اور روشن خیالی کے اضافی نمبر بھی دیئے جاسکتے ہیں۔
ان ویب سائٹس پر دستیاب شرائط کے مطابق51.9فیصد خواتین کو ایسے جیون ساتھی کی تلاش ہوتی ہے جو کہ گھریلو کام کاج میں ان کی مدد کرے۔39.5فیصد خواتین کو ایسے شوہر کی تلاش رہتی ہے جو کہ کھانا پکانے میں طاق ہو۔ خواتین کی ترجیحات میں یہ تبدیلی میں بظاہر کوئی ہرج بھی محسوس نہیں ہوتا ہے کیونکہ جب دو اجنبی افراد کو شادی کے بندھن میں باندھا جاتا ہے تو بعد میں ایک دوسرے کی شخصیت کے ناپسندیدہ پہلوئوں پر جھگڑا کرنے سے بہتر ہے کہ پہلے ہی اپنی پسند نہ پسند کا صاف اظہار کیا۔ ایسے معاشرے میں جہاں طلاق کی شرح ہرگزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہو، وہاں اگر شادی سے پہلے ہی ایک دوسرے کے معاملے میں صاف گوئی سے کام لیا جائے تویہ زیادہ بہتر ہے۔ عورت جب گھر سے باہر نکل کے نوکری کرتی ہے تو دراصل اس طرح وہ اپنے شوہر کا ہاتھ بٹاتی ہے۔ ایسے میں اگر وہ جواباً گھریلو کاموں میں شوہر سے مدد مانگے تو کوئی ہرج نہیں ہے۔۔ اس سروے کے مطابق شادی کیلئے آج کل کی خواتین مردوں میں جو خوبیاں تلاش کرتی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
خواتین کی اولین شرط ایسا مرد ہوتی ہے جو گھریلو کام کاج جانتاہو تاکہ بوقت ضرورت وہ ہاتھ بٹا سکے۔ اسے کھانا پکانے کے معاملے میں کم ازکم اتنی مہارت ہونی چاہئے کہ اگر کسی دن بیوی کسی وجہ سے کھانا پکانے کی حالت میں نہ ہو تو انہیں باہر سے کچھ لانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ یا اگر کسی ہنگامی وجہ سے بیوی کی خواہش ہو کہ شوہر باورچی خانے میں اس کا ساتھ دے تو وہ ساتھ نبھا سکے۔
آج کل کی خواتین ایسے مردوں کو ترجیح دینا چاہتی ہیں جو کہ ایچ آئی وی ٹیسٹ شادی سے پہلے کروانے کیلئے رضامند ہوں۔ یہ رجحان پاکستان کی نسبت بھارت میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے جہاں اب شادی سے پہلے جنسی طور پر متحرک ہونا زیادہ بڑی بات نہیں رہی ہے۔ پاکستان میں اس حوالے سے تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ کروانے پر زور دیا جارہا ہے۔
خواتین کی یہ بھی خواہش ہے کہ ن کی تنخواہ جیون ساتھی سے زیادہ ہو نے کی صورت میں شوہر کی انا مجروح نہ ہو۔ کچھ مرد اپنی بیویوں کی تنخواہ زیادہ ہونے کی صورت میں خود کو نہ صرف حقیر سمجھتے ہیں بلکہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح ان کی بیوی کی نوکری تبدیل ہوجائے جہاں پر وہ ان کے مقابلے میں کم تنخواہ پائے یا پھر اس کی نوکری ہی چھوٹ جائے اور وہ ان کی محتاج ہوجائے۔
خواتین کی سوچ جہیز کے معاملے میں بھی تبدیل ہورہی ہے، وہ شوہر کے ہمراہ اپنا گھر خود سیٹ کرنا چاہتی ہیں اور اس کیلئے والدین پر قرض کا بوجھ نہیں لادنا چاہتی ہیں۔
اگر شوہر کی صورت اچھا دوست میئسر آجائے تو یہ خواتین کیلئے خوش قسمتی سے کم نہیں ہوتا۔ لیکن اس دوست کو ایسا ہونا چاہئے کہ وہ ان کا کسی دوسری عورت بطور خاص ساس یا نندوں سے موازنہ نہ کرے۔ اس کے علاوہ زور زبردستی اپنی بات منوانے والے شوہر بھی خواتین کو پسند نہیں آتے ہیں۔