قومی آواز ۔ واشنگٹن ۔ امریکہ کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ان ممالک کے شہریوں پر لگائی گئی سفری پابندی مکمل طور پر نافذ العمل ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے 9 میں سے 7 ججوں نے پابندی کے فیصلے کی حمایت کی جبکہ 2 نے مخالفت کی۔
مجھے سفری پابندیاں لگانے کا اختیار ہے،ڈونلڈ ٹرمپ
جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئیں، ان میں شام، ایران، لیبیا، یمن، صومالیہ، چاڈ، شمالی کوریا اور وینزویلا شامل ہیں۔ دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عدالت نے اس پابندی کو آئینی طور پر قبول کرلیا ہے، بلکہ اس سے ٹرمپ انتظامیہ کی اس دلیل کی تائید ہوتی ہے کہ سفری پابندی کی ہنگامی معطلی غیر ضروری تھی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد اس معاملے کو اب رواں ہفتے سان فرانسسکو، کیلیفورنیا اور رچمنڈ کی وفاقی عدالتوں میں سنا جائے گا۔ یاد رہے کہ رواں برس 28 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کے حوالے سے سفری پابندیاں عائد کردی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے ان متنازع احکامات کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے، جس کے بعد امریکا کی وفاقی عدالت نے 2 ریاستوں کی درخواست پر صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو معطل کردیا تھا، جن کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی
Monday, December 5, 2017
امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 6 مسلم اکثریتی ممالک سمیت 8 ملکوں کے باشندوں پر سفری پابندی کے حکم نامے کے نفاذ کی اجازت دے دی، جسے صدر ٹرمپ کی فتح قرار دیا جارہا ہے۔