دنیا کا پہلا ’حرام‘ جھولا یا، دنیا کا پہلا جھولا جو حرام کام کرنے کیلئے بنایا گیا ہے

قومی آواز لندن (دلچسپ و عجیب) مہم جو مزاج رکھنے والے لوگ رولر کوسٹر (بل کھاتے مشینی جھولے) کی تفریح کو بہت پسند کرتے ہیں جو انہیں انتہائی بلندی اور رفتار کے حیرت انگیز امتزاج کے ساتھ ایسے گھماتی ہے کہ اکثر لوگوں کی مزے اور مسرت کے ساتھ چیخیں نکل جاتی ہیں، لیکن لندن کے رائل کالج آف آرٹ کے ایک طالبعلم نے اب ایک ایسی رولر کوسٹر ڈیزائن کردی ہے کہ جس کی سواری کرنے والا مہم جوئی کی آخری حدوں کو چھوتا ہوا دنیا سے ہی رخصت ہوجائے گا۔
جولیو ناس اربوناس نامی تحقیق کار نے اپنے پی ایچ ڈی تھیسز کے دوران رولر کوسٹر کا نیا ڈیزائن ایجاد کیا ہے جس کا مقصد ہی لوگوں کو پرمسرت موت کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ جولیو ناس نے ایک یوٹیوب ویڈیو میں نئے ڈیزائن کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ ’ڈراپ ٹاور‘ کہلاتا ہے، جس پر سے رولر کوسٹر کی سواری کرنے والے کو 500 میٹر کی بلندی سے گرایا جائے گا،اور پھر یہ سات چھلوں میں چکر کاٹتاہوا دوسرے حصے میں داخل ہو گا اور موت کے منہ میں چلا جائے گا۔
جولیو ناس کا کہنا ہے کہ 500میٹر کی بلندی سے گرنے والے شخص کو کشش ثقل کی عام طاقت سے 10 گنا زیادہ طاقت کا سامنا کرناپڑے گا، جس کی وجہ سے جسم کا تمام خون نچلے اعضاءکی طرف چلاجائے گا اور دماغ خون سے محروم ہوجائے گا۔ اس کیفیت میں انسانی دماغ پر سرمستی طاری ہوجاتی ہے اور وہ اپنے اردگرد کی دنیا سے بے خبر ہوجاتا ہے۔ جولیوناس کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی سرور کا عالم ہوتا ہے، جس کے دوران ہی انسان کی روح پرواز کرجاتی ہے۔ اس کا مزید کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن خاص طور پر ان لوگوں کے لئے تیار کیا گیا ہے جو پرجوش انداز میں موت کو قبول کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اسے ایسے لوگ بھی استعمال کرسکتے ہیں کہ جو کسی مجبوری کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہ رہے ہوں، اور خاص طور پر جن ممالک میں زندگی سے نجات (یوتھنیزیا) کی قانونی طور پر اجازت ہے، وہاں لوگ اس آسمانی جھولے کو پرمسرت اور پرجوش موت کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔