قومی آواز ۔لاہور۔ لاہور میں فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ 70 سال کی طرح اگلے 70 سال بھی ایسے ہی گزار دیئے تو کسی سے کیا موازنہ ہوگا اور ہمارے ساتھ تو جو گزر رہا ہے، وہ تو گزر رہا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ پاکستان کی کرنسی چار سال میں مستحکم تھی اور ہماری ترقی کی رفتار7فیصد سے اوپر نہیں جاتی تو مسائل پر قابو نہیں پاسکتے لیکن اب ترقی کرتا ہوا ملک پیچھے کی طرف دوڑ رہا ہے۔ سینیٹ انتخابات سے متعلق سراج الحق کی بات معنی خیز ہے، نواز شریف سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زندگی میں پریشانیاں آتی ہیں، اس سے پہلے مجھے7 سال ملک سے جلاوطن کردیا گیا تھا اور 14 ماہ جیل میں نہیں قلعہ میں رکھا گیا لیکن مجھے خوفزدہ یا ڈرایا نہیں جاسکتا۔ نواز شریف نے کہا کہ آج سے 20،10 دن بعد میرا مستقبل کیا ہوگا اور میں کہاں ہوں گا لیکن جہاں بھی ہوں گا میرے نظریئے اور مؤقف میں فرق نہیں آئے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ اپنے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ملک سے عہد کرنا چاہیے اور مجھے اور آپ کو اپنے ماضی کی تلافی کرنی چاہیے، ملک کی تقدیر کو بدلنا ہے تو ہمیں اپنا راستہ بدلنا ہوگا۔ نوازشریف نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہ کہ سینیٹ کا الیکشن ہوا، پیسے چلے، سراج الحق نے پی ٹی آئی سے پوچھا تو پرویز خٹک کے منہ سے نکل گیا کہ اوپر سے آرڈر آیا ہے لیکن پرویز خٹک اوپر سے آنے کی تشریح کرتے ہیں بنی گالہ سے آرڈر آیا ،کیا بنی گالہ اوپر ہے؟ عام انتخابات بھی سینیٹ کی طرح ہوئے تو یہ فضول مشق ہوگی، سراج الحق ان کا کہنا تھا کہ چھوڑ دو ایسی سیاست عمران خان، تبدیلی کی بات کرتے ہو اور اوپر سے آرڈر لیتے ہو۔ سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ پاکستان کے گھر گھر پہنچ گیا ہے اور لوگوں کو بھی بتانا ہے کہ آپ کے ووٹ کی عزت ہونی چاہیئے جب کہ اب اس نعرے پر عمل کرانا ہے اور خود بھی عمل کرنا ہے۔
Saturday April 28
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان چھوڑ دو ایسی سیاست جس میں تبدیلی کی بات کرتے ہو اور اوپر سے آرڈر لیتے ہو۔
یہ خبریں آپ قومی آواز ٹورنٹو پر پڑھ رہے ھیں
یہ خبریں آپ قومی آواز ٹورنٹو پر پڑھ رہے ھیں
یہ خبریں آپ قومی آواز ٹورنٹو پر پڑھ رہے ھیں.
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے زرداری کو بیماری کہا اور اسی کے امیدوار کو ووٹ دیا، ان کے لوگوں نے تیر پر مہر لگائی، کس منہ سے تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہیں؟