قومی آواز ۔ اسلام آباد Tuesday, April 03, 2018 فیض آباد دھرنا کیس: خادم رضوی اور پیر افضل قادری اشتہاری ملزم قرار اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی: فوٹو/ فائل اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 19 مارچ کو فیض آباد دھرنا کیس میں تحریک لبیک کے رہنما خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا تاہم ملزمان کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں آسکی ہے۔
فیض آباد دھرنا کیس: انسداد دہشتگردی عدالت کا خادم رضوی کو گرفتار کرنے کا حکم گزشتہ سماعت پر پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزمان کو مفرور قرار دیا جائے اور اس کے باوجود عدم حاضری کی صورت میں اشتہاری ٹھہرایا جائے۔ کیس کی سماعت عدالت نے مولاناعنایت اللہ اور شیخ اظہر کو بھی عدم حاضری پر اشتہاری قرار دیا ہے۔
فیض آباد دھرنا: خادم رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری عدالت نے خادم حسین رضوی اور دیگر کو تھانہ آبپارہ میں درج مقدمات میں اشتہاری قرار دیا۔ عدالتی حکم پر خادم حسین رضوی کی طلبی کے اشتہار چسپاں کردئیے گئے جو تھانہ نواں کوٹ، ان کے آبائی علاقے اور عدالت کے باہر لگائے گئے ہیں۔ پولیس نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ واضح رہےکہ گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد کے علاقے فیض آباد پر تحریک لبیک کی جانب سے دھرنا دیا گیا جو تقریباً 22 روز بعد ختم ہوا جب کہ اس دوران توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے مقدمات بھی درج کیے گئے۔
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تحریک لبیک کے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دے دیا۔
نیوز کےمطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ ارجمند نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی اور عدالت کے طلب کیے جانے کےباوجود عدم حاضری پر تحریک لبیک کے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دے دیا۔