اسلام آباد(قومی آواز–مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کراچی میں آپریشن ایم کیو ایم کے کہنے پر شروع کیا گیا اور فاروق ستار نے بیان دیا تھا کہ کراچی کو فوج کے حوالے کیا جائے لیکن پاک فوج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مصروف ہے۔ افواج پاکستان کو کراچی کی گلیوں میں کھڑا نہیں کر سکتے۔ حکومت نے ڈھائی سال پہلے کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا تھا اور کراچی آپریشن پر تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کراچی آپریشن کا کبھی وفاقی حکومت نے کریڈٹ نہیں لیا اور قائم علی شاہ کو کہا تھا کہ امن و امان بہتر ہو گا تو صوبائی حکومت کی تعریف ہو گی۔ بلاجواز وفاقی حکومت کیخلاف تنقید بھی ہوئی لیکن تنقید کے باوجود مکمل ضبط کا سہارا لیا۔ وزیر داخلہ نے کہا وفاقی حکومت نے دائرہ کار میں رہ کر صوبائی حکومت ، رینجرز کو سپورٹ دی۔ ہیرو نہیں بنے معاملات کو طے کرنے کی کوشش کی۔ کراچی صورتحال کے سب سے بڑے گواہ کراچی کے شہری ہیں کیونکہ کراچی جون 2013 اور آج کے حالات میں بڑا فرق ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا پچھلے دو ہفتوں سے کسی نہ کسی حوالے سے آپریشن کو ڈی ٹریک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اگر صوبائی حکومت نے آپریشن کو نہیں چلانا تو یہ ان کا قانونی حق ہے۔ پچھلے تین دنوں سے یکطرفہ بیانات سے رینجرز کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ رینجرزکے ادارے کی مخصوص اندازسے تحضیک کی جا رہی ہے پچھلی میٹنگ میں کہا تھا کہ اگر کسی کو تحفظ ہے تو میٹنگ میں اظہار کیا جائے۔ان کا مزید کہنا تھا آپریشن کیوجہ سے ڈھائی سال تک میں نے کوئی متنازعہ بیان نہیں دیا۔ رینجرز نے پولیس ، انٹیلی جنس ایجنسیوں کیساتھ ملکر بہت بڑا کام کیا۔ رینجرز کو سپورٹ کیے بغیر ماحول پازیٹو نہیں ہو گا۔ ایک طرف رینجرز جان ہتھیلی پر رکھ کر جان دے رہے ہیں تو دوسری طرف ان کیخلاف خبریں لگوائی جا رہی ہے۔ ایک ہفتہ ہو گیا رینجرز کو لیگل کور نہیں ہے۔ معاملے کو یہاں تک پہنچانا انتہائی تشویشناک ہے۔ ایسا کرنے سے مجرموں کے حوصلے بڑھائے جا رہے ہیں۔ رینجرز کو توسیع نہ دے کر کس طاقت کو پیغام دیا جا رہا ہے؟۔ پیپلز پارٹی ایک شخص کو بچانے کیلئے وفاق کے پاس قانونی اور آئینی آپشن موجود ہیں کسی کو غلطی فہمی ہے تو دور کر لے۔ کراچی آپریشن کو متنازعہ نہ بنائے۔ الزامات بند نہ ہوئے تو پھر ڈاکٹر عاصم کا ویڈیو بیان اور ثبوت منظر عام پر لائیں گے۔چودھری نثار نے کہا موجودہ نیب کے چیئرمین کا سارا بوجھ ہم پرنہ ڈالا جائے۔ نیب کے چیئرمین پیپلزپارٹی ، (ن) لیگ کے اتفاق رائے کیوجہ سے عہدے پر بیٹھے ہیں اور نیب کے نیچے ڈی جی ، کلرک زرداری دور میں منتخب ہوئے تھے۔ پانچ سال تک پیپلز پارٹی نے اپنی مرضی کے لوگ نیب میں لگائے تھے۔ موجودہ نیب میں کسی کوبھی ہماری سفارش پرنہیں لگایا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا پچھلی میٹنگ میں قائم علی شاہ نے ایف آئی اے کی کارروائی پر گلہ کیا تھا۔ ایک واقعہ ہوا تھا جس کی تلافی ہوگئی لیکن روزایک ہی بات کی جاتی ہے۔ ایف آئی اے کو اختیارات اینٹی ٹیرازم ایکٹ کے تحت ملے تھے۔