سعودی عربیہ کا کینیڈا سے سفارتی تعلقات توڑنے کا اعلان،سفیر واپس،تجارتی تعلقات معطل

پیر 6 اگست 2018
.قومی آواز ٹورنٹو

سعودی عربیہ کا کینیڈا سے سفارتی تعلقات توڑنے کا اعلان،سفیر واپس،تجارتی تعلقات معطل
سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ فوری طور پر کینیڈا سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کر رہی ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی سعودیہ نے کینیڈا سے اپنا سفیر واپس بلانے اور کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب سعودی حکومت نے شہر ی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے پر ایک سماجی کارکن سمر بداوی کو گرفتار کر کے ایک ہزار کوڑوں اور دس سال قید کی سزا سنا دی جس پر کینیڈا میں مظاہرے ہوئے ۔سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔یہ خبریں آپ قومی آواز ٹورنٹو پر پڑھ رہے ہیں.کینیڈا کی وزارت خارجہ نے اس اعلان پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت شہری حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والوں کے حقوق کا احترام کرے اور غیر ضروری طور پر گرفتار لوگوں کو رہا کرے۔

تفصیلات کیمطابق سعودی عرب نے ‘اندرونی معاملات میں مداخلت’ کرنے پر کینیڈا سے نہ صرف اپنے سفیر کو واپس بلالیا بلکہ کینیڈین سفیر کو بھی ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 24گھنٹے میں سعودی عرب چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے حکومت پر تنقید کے الزام میں بلاگر رائف بداوی کو 2012 سے قید کر رکھا ہے، گزشتہ ہفتے ان کی بہن ثمر بداوی کو بھی گرفتار کرلیا گیا، جو نہ صرف حکومت پر تنقید بلکہ خواتین کے حقوق کے لیے بھی سرگرم ہیں۔

یہ بھی واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے سرگرم درجنوں کارکنوں کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور دشمن ممالک کے ساتھ تعاون کے الزام پر حراست میں لیا گیا، جن میں سے بیشتر کو رہا کیا جاچکا ہے۔

گزشتہ دنوں کینیڈا نے سعودی عرب سے انسانی حقوق کے کارکنوں کی قید ختم کرکے رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

جس پر سعودی عرب نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔

دوسری جانب سعودی عرب نے کینیڈا سے تمام تجارت اور نئی سرمایہ کاری بھی معطل کردی۔

واضح رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے بعد بااثر ترین سمجھے جانے والے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک میں کئی اصلاحات نافذ کی ہیں، جن میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے سمیت دیگر ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے جیسے اقدامات اہم ہیں۔

تاہم 32 سال شہزادے کی جانب سے مرتب کی گئی خارجہ پالیسی کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جن میں قطر سے سفارتی تعلقات کی معطلی سمیت یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی بھی شامل ہے۔

Photo credits:Time