اے کاش کہ سند یسہ بہار بن کر آئے ہلال عید۔۔۔۔۔

اے کاش کہ سند یسہ بہار بن کر آئے ہلال عید
زندگی کے قیمتی ترین لمحات کی اس وقت تک کوئی افادیت و اہمیت و قد رومنزلت نہیں ہوتی جب تک ہم انہیں اپنے پیاروں اپنے چاہنے والوں کے ساتھ شیئر نہ کریں اور (عیدین) کی اہمیت ان کے تحفہ خداوندی انعام و اکرام ہونے کے ساتھ ساتھ (کہ عید الفطر کے ماہ ماہ صیام کا انعام ہے تو عید الضحی سنت ابراہیمی کا کرم) اس لئے بھی دو چند ہے کہ یہ تہوار باہمی میل و جول و اجتماعیت کا اہم ذریعہ ہیں۔ جس دور فتن و ابتلا میں ہم جی رہے ہیں ،سال سال بھر انتہائی قریبی عزیزوں رشتے داروں سے میل ملاقات ،حال ، احوال تک پوچھنے کی فرصت نہیں ملتی انگلیوں کی پوروں میں جدید ترین ٹیکنالوجی کمپیوٹر،فون ،موبائل فون کی صورت میں دست یاب ہونے کے بادجود اڑوس پڑوس کی خبر نہیں رکھتے اور پردیس میں تو ویسے بھی  یہ تمام خوشیاں نایاب ہو جاتی ہیں ایسے میں یہ عید غنیمت نعمت غیر متوقعہ نہیں تواور کیا ہے۔
مشہور مزاحیہ فن کار چارلی چپلن نے ایک بار کہا تھا جب آپ افسردہ ہوتے ہیں تو زندگی آپ پر ہنستی ہے مگر جب آپ ہنستے ہیں تو زندگی آپ کے ساتھ قہقہے لگاتی ہے لیکن جب آپ کسی اور کے لیے اس کے ساتھ مل کر ہنستے ہیں تو زندگی آپ کو سیلوٹ پیش کرتی ہے تو اگر سال بھرمیں ایک بار اک روز عید کے ہی دن کسی  کے چہرے پر حقیقی مسکان بکھیرنے آنکھوں میں نئی جوت جگانےکے کا م آجائے تو اس بڑھ کر ہماری خوشی و خوش بختی کیا ہوسکتی ہے
چلو اس طرح سے سجائیں اسے کہ یہ دنیا ہماری تمہاری لگے
یوں بھی خوشی کو فریز یا سٹور کرکے کسی آنے والے وقت کیلئے بچایا نہیں جاسکتایہ تو خصوصی طور پر اسی پل اسی لمحے کیلئے ڈایزائن ہوتی ہے جس میں وارد ہو۔ تو اب عید الفطر کے موقع پر پروردگار کا اپنے ان خاص بندوں بہت خوش نصیبوں کیلئے ایک بھرپور انعام کہ جنہوں نے ماہ صیام کو پایا اور اسے اسی طرح گزارا جیسا کہ اس کاحق تھا۔ رحمتوں برکتوں کی پھوار میں پور پور بھیگے مغفرت کی بھیک ایسی عاجزی و انکساری سے یوں گڑگڑ اکر مانگی کہ توبہ کے در کھلوا کے بخشش کا پروانہ لے کے ہی اٹھے۔
نار جہنم سے نجات کا مژوہ سنا۔۔۔۔۔
حقیقتا یہ عید ان کی ہی ہے جنکو یہ رمضان کریم حاصل ہوا،اور جنھوں نے اپنی بخشش و نجات کا ذریعہ بنالیا۔
یقیینا ہم سب مومنوں کی عید ہے اورکہتے ہیں ناں کہ اگر آپ خود کو بہت امیر محسوس کرنا چاہتے ہیں تواپنے اطراف موجود صرف وہ اشیاءگن لیں،جو پیسوں سے خریدی نہیں جاسکتیں تو کیا یہ انمول پل چاہت محبت سے گندھے رشتے پیش قیمت احساسات و جذبات خرید ے جاسکتے ہیں بھلا کوئی لگا سکتا ہے ان کی قیمت ؟مگر اس بار آپ سے بس اتنی استدعا ہے کہ اس دفعہ سب سے مقدم صرف انسانیت کے رشتے کو جائنے گا
ایسی پینسل نہ بن سکیں جو کسی کے لیے خوشیاں تحریر کرے تو کم از کم ایسا ربر ضرور بن جائیے گا کہ جودوسروں کی زندگیوں سے کچھ دکھ مٹا سکے، ہم کبھی کبھی غموں سے بچاﺅ کیلئے اپنے اردگرد کچھ دیواریں بھی کھڑی کرلیتے ہیں مگر یہ دیواریں غموں کے ساتھ ساتھ خوشیوں کا بھی راستہ روک لیتی ہیں تو آج یہ سب دیواریں گرادیں۔ خود خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھیں۔
سب کو منا لیں ، ہر ایک سے مان جائیں۔
ہم نے ملکی تاریخ کے بد ترین حالات کے بعد بہت دکھ کے عالم میں بھی محض آپ کی خوشی کی خاطر ہر بار کی طرح اس برس کی اک اچھوتی سے پزم سجائی ہے جس میں میٹھی عید کی مٹھاس و حلاوت سے بھروپور تقریباسارے ہی شیریں و شگفة رنگ یک جا کرڈالے ہیں۔ خوش پہناووں زرتار آنچلوں کی دھنک ہے تو مہندی گجروں کی مہک،چوڑیاں کی کھنک بھی اور لذیذ و ذائقے دار پکوانوں کی اشتہاانگیز خوشبوئیں بھی قارئین کرام کوہر بار کی طر ح اس مرتبہ بھی دعا کے ساتھ بھر پور مزہ دوبالا کریںگی کہ
نقش حیات فروزاں رہیں تمام
ہرشب شب برات ہو ہر روز روز عید 

آپ سب کو دل کی اتھا ہ گہرائیوں سے عید کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ خدا کرے کہ یہ عید آپ کیلئے گزاری تمام عیدوں سے کہیں زیادہ سعد مبارک ثابت ہوآمین
(ادارہ)